Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

آرمی چیف کے دورہ امریکہ سے قبل دفترخارجہ، دفاعی حکام کی مشاورت ہوئی، ترجمان

کابل نے ڈی آئی خان حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرادی، ملوث کردار حوالے کرے، دفترخارجہ
اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2023 01:46pm
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ۔ فوٹو — فائل
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ۔ فوٹو — فائل

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کو ویزے کے بغیر پاکستان داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کےخلاف کارروائی کرکےملوث کرداروں کوحوالے کرے۔

اپنی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے دورہ امریکا سے قبل دفترخارجہ سے مشاورت ہوئی، اور دفترخارجہ نے آئی ایس پی آر، دفاعی حکام سے مل کر مشاورت کی، ایسے دوروں سے قبل دفترخارجہ سے مشاورت کی جاتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارت کی کارروائیاں اب پاکستان کےعلاوہ دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کیلئے یکم نومبر کو ون ڈاکومنٹ پالیسی متعارف کروائی ہے، اب افغان شہریوں کو ویزے کے بغیر پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، وفاقی کابینہ نے ون ڈاکومنٹ کی پالیسی کی منظوری دی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے ڈی آئی خان حملے کے ثبوت افغان حکام کے حوالے کئے ہیں، افغانستان نے ڈی آئی خان حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے، افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرکے ملوث کرداروں کو حوالے کرے۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی غیرقانون اقدامات پرعالمی برادری کی توجہ مبذول کراتا رہا ہے، چین اور ترکیہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق آج آزاد جموں وکشمیرکا دورہ کریں گے، اور آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے، اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےنے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نظرانداز کیا، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا، بھارت عالمی برادری کی توجہ جموں وکشمیر سے نہیں ہٹا سکتا۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، اس طرح کے کوئی مذاکرات کہیں نہیں ہورہے۔

foreign office

Indian occupied Kashmir

Pakistan Foreign Office