سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور ریمارکس دیئے کہ جج ٹرائل کیلئے جیل کا انتخاب کر سکتا ہے، مگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے لئے قانونی پراسس پورا نہ ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کچھ سمجھ نہیں آرہی یہ آرڈر میں کیا کہہ رہے ہیں ، وفاقی حکومت کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کدھر ہے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ چار دسمبرکے ٹرائل کورٹ کے آرڈر کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو کیوں نہیں پتہ جیل ٹرائل ہو رہا ہے۔
وکیل سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کون طے کرے گا عدالت کہاں لگے گی۔ عدالت نہیں بلکہ حکومت طے کرے گی۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت طےکرے گی، جج ٹرائل کے لیے جیل کا انتخاب کر سکتا ہے مگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔
وکیل نے کہا کہ جج کے پاس جیل ٹرائل کی منظوری کا نوٹیفکیشن ہی نہیں تھا جب چار دسمبر کو آرڈر پاس کیا، جج نے آرڈر میں لکھا کہ نوٹیفکیشن جمع کرا دیا جائے، ہم نے چیلنج کیا کہ جیل ٹرائل پراسس کا نوٹیفکیشن نہیں ہے تو ٹرائل کیسے آگے بڑھ سکتا تھا ۔
وکیل نے آئندہ سماعت تک ٹرائل روکنے کی استدعا کی تو عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ کہ رپورٹ آ جائے پھر دیکھتے ہیں۔
عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی 20 دسمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا۔
Comments are closed on this story.