Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

وفاقی کابینہ اجلاس میں ’پہلی اسپیس پالیسی‘ سمیت اہم فیصلے

سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کیلئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی قائم کی جائے گی
اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2023 09:42pm
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزرا ء کی میڈیا بریفنگ۔ فوٹو۔۔ اسکرین گریب
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزرا ء کی میڈیا بریفنگ۔ فوٹو۔۔ اسکرین گریب

نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آئی ٹی شعبے کے لئے 3 پالیسیوں کی منظوری دیدی ہے۔ ملک میں سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کے لئے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ ملک میں جلد فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے ملک کی پہلی اسپیس پالیسی، مختلف پبلک سیکٹر میڈکل کالجز کے قیام، این ٹی سی کے ڈی جی کے کنٹریکٹ کی منسوخی سمیت دیگر اہم فیصلوں کی منظوری دی۔

نگران وفاقی کابینہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

نگران کابینہ نے دیگر ممالک میں منتقلی کے منتظر افغان باشندوں کے قیام میں 29 فروری تک توسیع کردی۔

کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراء نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں ڈی آئی خان دہشت گرد حملے کی مذمت اور بھارتی سپریم کورٹ کےمقبوضہ جموں و کشمیر پرغیر قانونی فیصلے کو مسترد کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال پر ایم ڈی این ٹی سی کے کنٹریکٹ کی منسوخی اور تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

262 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ مؤخر

پریس کانفرنس کے دورا وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے بتایا کہ کابینہ نے ای سی سی کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے 262 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو مؤخر کردیا ہے۔

آئی ٹی سیکٹر سے متعلق اہم فیصلے، ملک کی پہلی اسپیس پالیسی کی منظوری

میڈیا بریفنگ میں نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف نے کہا کہ آج کابینہ نے تین بڑے فیصلے کئے ہیں، ’کابینہ نے آئی ٹی سیکٹر سے منسلک پاکستان میں پہلی اسپیس پالیسی منظور کی ہے‘۔ یہ پالیسی اتنی ہی ضروری ہے جتنی ہماری ٹیلی کام پالیسی ضروری تھی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں پہلے پی ٹی سی ایل ہوا کرتی تھی اور اس سیکٹر کو ریفارم کرنے کے لئے ٹیلی کام ایکٹ لایا گیا اور اجازت دی گئی کہ پرائیویٹ سیکٹر بھی اسپیکٹرم لے کر ٹیلی کام سروسز آفر کر سکیں۔ اب سب کے ہاتھ میں فون اور سمز ہیں، اب آپ کو لینڈ لائن لینے کے لئے دو ایم این ایز کی سفارش کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پرائیویٹ ٹیلی کام آپریٹرز کو اسپیکٹرم کی اجازت دی۔ اس میں حکومت کے ساتھ نجی شعبہ بھی اپنی سروسز فراہم کر سکتا ہے۔

عمر سیف نے مزید کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں بہت سی ڈویلپمنٹ ہوئی ہیں، اب ممکن ہو گیا ہے کہ پاکستان میں کمیونیکیشن سروسز، انٹر نیٹ ڈیٹا سروسز سیٹلائٹ کے ذریعے فراہم کی جا سکیں گی اور یہ ٹیکنالوجی پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہے۔

نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ سے اسپیس پالیسی کی منظوری سے اب پرائیویٹ سیکٹر بھی اس شعبہ میں سروسز فراہم کر سکے گا اور اس میں بہت سی کمپنیاں یہی سروسز آفر کر رہی ہیں۔

’اسپیس پالیسی کے تحت سپارکو کے نیشنل اسپیس پروگرام کو تحفظ فراہم ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو پالیسی تیار کی ہے وہ متوازن پالیسی ہے، ہم نے جو قدم لیا ہے اس کے جیولوجیکل اسٹیپس ہیں، پاکستان میں اگلے دو ماہ کے اندر یہ پرائیویٹ کمپنیاں اپنی سروسز آفر کرنا شروع کر دیں گی اور اس اسپیس پالیسی کے تحت سپارکو کے نیشنل اسپیس پروگرام کو تحفظ فراہم ہوگا اور اس کے لئے فنڈنگ پیدا کی جا سکے گی تاکہ اس میں جدت لائی جائے، اس پالیسی کی تیاری میں تقریباً تین ماہ لگے ہیں۔

نئی ایجنسی تشکیل

عمر سیف کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم کے واقعات کی تحقیقات کے لئے ایک نئی ایجنسی تشکیل دی گئی ہے جس کا نام نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی ہے، کابینہ نے آج اس کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس ایجنسی کی تشکیل سے پاکستان میں سائبر اسپیس کو محفوظ بنایا جائے گا۔

’حکومتی اسپیکٹرم پرائیویٹ سیکٹر کو دیئے جائیں‘

.

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فائیو جی اسپیکٹرم کے لئے بھی بڑا فیصلہ کیا ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کے پاس جتنے اسپیکٹرم موجود ہیں وہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیئے جائیں تاکہ وہ ترقی بھی کر سکیں اور سروسز کو بھی بڑھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فائیو جی کو پاکستان میں متعارف کرایا جائے گا، اس اسپیکٹرم کو پرائیویٹ سیکٹر کو دینے میں بہت سے مسائل تھے۔

ٹیلی کام ٹربیونل کی منظوری

نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلی کام ٹربیونل کی بھی منظوری دی ہے جس میں ٹیلی کام کے شعبہ سے متعلق تمام کیسز ہائی کورٹ کی بجائے اس ٹربیونل میں لائے جائیں گے۔

اس ٹربیونل میں اس شعبہ کے ماہر لوگوں کو لگایا جائے گا جنہیں آئی ٹی کی پالیسی کا پتہ ہوگا۔

social media

موبائل فونز

information technology

caretaker federal cabinate