Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارتی سپریم کورٹ نے ’آئینی فراڈ‘ کی حمایت کیسے کی

بھارت کی سپریم کورٹ نے پیر کو مقبوضہ کشمیر کی آزادنہ حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 پر فیصلہ دیا ہے۔ بھارت...
شائع 11 دسمبر 2023 12:55pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی سپریم کورٹ نے پیر کو مقبوضہ کشمیر کی آزادنہ حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 پر فیصلہ دیا ہے۔ بھارت میں ہی لوگ اس کو بہت بڑا ’آئینی فراڈ“ قرار دے رہے ہیں۔

آرٹیکل 370 کے حق میں فیصلہ دے کر بھارتی سپریم کورٹ نے وہ کام کیا ہے جس کی مثال شاید دنیا میں کہیں نہ ملے۔

بھارت میں آئین کے ایک آرٹیکل کو صدارتی حکم نامے سے ختم کیا گیا۔ آئین کے کسی بھی حصے کو تبدیل یا ختم کرنے کیلئے آئینی منظوری درکار ہوتی ہے۔ دنیا بھر میں یہی اصول رائج ہے۔ لیکن بھارت میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کلیئے مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آئین میں ترمیم کے بجائے صدارتی حکم کے تحت آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔

مودی حکومت کے اس اقدام کو بھی آئینی فراڈ قرار دیا گیا تھا تاہم اب سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کرکے اس سے بھی بڑا فراڈ کردیا ہے۔

مودی حکومت کے فیصلے کو جواز بخشنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 370 کی عبارت اس طرح کی ہے جیسے یہ عارضی انتظام تھا۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کی یہ تشریح بھی 5 اگست کے صدارتی حکم نامے میں کی گئی آئینی پامالی سے نکلتی ہے۔

بھارتی صدر رام ناتھ نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کیلئے جو صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا اس میں بھارتی آئین کے ایک اور آرٹیکل 367 میں دو سطریں شامل کردی تھیں۔

آرٹیکل 367 میں یہ بتایا گیا ہے کہ بھارت کے آئین کو کیسے پڑھا جائے گا اور اس کی تشریح کیسے کی جائے گی۔ رام ناتھ نے جو دو سطریں شامل کیں ان کے تحت قرار دیا گیا کہ ’ریاست کشمیر کی آئین ساز اسمبلی‘ کو ’ریاست کی قانون ساز اسمبلی‘ پڑھا جائے گا۔

بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی پہلی شق میں درج ہے کہ صدر کو آرٹیکل 370 کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہوگا لیکن یہ فیصلہ وہ ریاست جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کی روشنی میں کریں گے۔

تاہم مقبوضہ کشمیر کی آئین ساز اسمبلی بھارت نے 66 برس پہلے ہی تحلیل کردی تھی۔ لہذا اب اس حوالے سے کوئی قرارداد منظور نہیں کی جاسکتی۔

بھارتی صدر نے اپنے حکم نامے کے ذریعے آئین ساز اسمبلی کے الفاظ کو پہلے قانون ساز اسمبلی سے تبدیل کیا اور پھر آرٹیکل 370 میں ترمیم کا حکم نامہ جاری کیا۔ مزید ستم یہ ہے کہ صدر نے ’قانون ساز اسمبلی‘ کی قرارداد کا بھی انتظار نہیں کیا کیونکہ ریاست میں اس وقت کوئی اسمبلی موجود نہیں تھی۔ لہذا گورنر کی تائید کو استعمال کیا گیا۔

جب کہ حقیقت میں آرٹیکل 370 میں آئینی ترمیم کے بغیر بھارتی حکومت کشمیر پر کوئی آئینی اقدام نہیں کرسکتی تھی۔

یہ معاملہ اتنا سیدھا ہے کہ اسے آئینی فراڈ کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا اور بھارت میں اسے آئینی فراڈ ہی کہا جا رہا ہے۔

لیکن بھارتی سپریم کورٹ نے 11 دسمبر کو فیصلہ دے کر بھارت کے آئین کو دفن کردیا ہے۔

india

Indian occupied Kashmir

indian supreme court

Article 370