Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

مرنے سے پہلے بینک ڈکیت کا انکشاف، بیٹی کی زندگی بدل گئی

ایک ڈکیتی جس نے 50 سال تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کو الجھائے رکھا
شائع 09 دسمبر 2023 09:46pm

ایشلے رینڈیل نے اپنے والد ٹام رینڈیل کو ہمیشہ ایک شریفانہ زندگی گزارنے والے کار سیلزمین کے طور پر دیکھا تھا۔

ایشلے کو لگتا تھا کہ ان کے والد اپنی اکلوتی بیٹی سے کچھ نہیں چھپاتے۔ لیکن اپنی موت سے چند دن پہلے ٹام نے ایسا انکشاف کیا کہ ایشلے کی زندگی ہی بدل گئی۔

ایک پوڈکاسٹ کے دوران ایشلے نے بتایا کہ مرنے سے چند دن پہلے ان کے والد ٹام رینڈیل نے انکشاف کیا کہ ان کا اصل نام ٹیڈ کونریڈ ہے، جو امریکہ کی حل نہ ہوسکنے والی سب سے بڑی ڈکیتیوں میں سے ایک میں شامل رہے تھے۔

مئی 2021 میں پھیپھڑوں کے کینسر سے مرنے سے پہلے، انہوں نے اپنی بیٹی کے سامنے اعتراف کیا کہ ان کی تاریخ پیدائش 10 جولائی 1947 نہیں بلکہ 10 جولائی 1949 ہے اسور ان کا اصل نام ٹیڈ کونریڈ ہے۔

موت کے وقت کانریڈ کی عمر 71 سال تھی۔

یو ایس مارشل سروس کے مطابق، کانریڈ کلیولینڈ کے سوسائٹی نیشنل بینک میں والٹ ٹیلر کے طور پر کام کرتا رہا تھا، جو بروز جمعہ 11 جولائی 1969 کو اچانک غائب ہوگیا۔

پیر کی صبح تک کسی کو نہیں معلوم تھا کہ کونریڈ جاتے جاتے والٹ سے اپنے ساتھ لاکھ 15 ہزار ڈالرز کی رقم لے گیا ہے جو آج کے حساب سے تقریباً 18 لاکھ ڈالرز بنتی ہے۔

کونریڈ نے بینک سے نقد رقم چرانے کے بعد کلیولینڈ چھوڑ دیا اور اپنے تمام دوستوں اور خاندان والوں کو چھوڑ کر ایک نئی، جعلی زندگی شروع کی۔

واردات کے بعد کونریڈ ایک چھلاوے کی طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں سے غائب ہوگئے۔ ان کی تلاش مسلسل پچاس برس تک جاری رہی لیکن کوئی ان تک نہ پہنچ سکا۔

کونریڈ کے قریبی لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ اس وقت 20 سال کا نوجوان تھا اور 1968 کی کلاسک فلم ”دی تھامس کراؤن افیئر“ سے متاثر تھا۔

ایشلے کے مطابق کونریڈ نے کئی بار دوستوں سے اس بات کا اظہار کیا تھا کہ اس کے بینک سے پیسے لے کر فرار ہونا کتنا آسان ہے۔

کونریڈ نے کلیولینڈ چھوڑ کر ایک نئی شناخت اختیار کرکے میساچوسٹس کے مضافات میں رہائش اختیار کی۔

ایشلے نے کہا کہ ’مجھے لگا میں اپنے والد کو جانتی ہوں، لیکن مجھے پتہ چلا کہ وہ کئی دہائیوں سے مفرور ہیں۔‘

ایشلے رینڈیل نے کہا کہ وہ اب بھی یہ ماننے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں کہ ان کے والد کسی قسم کے ماسٹر کرمنل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمیشہ بہت پر سکون شخصیت کے مالک رہے تھے۔ مجھے کبھی اندازہ نہیں ہوا کہ ان کے پاس کتنے راز ہیں۔‘

خبر رساں ادارے ”ایسوسی ایٹڈ پریس“ کی 2021 کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیڈ کونریڈ ڈکیتی کے محض چھ مہینے بعد اپنی نئی شناخت، تھامس رینڈیل کے نام سے ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن کے ایک مضافاتی علاقے میں مقیم ہوگئے۔

اس دوران انہوں نے اپنی پہلے کی زندگی، جس میں ان کا ایک پوراخاندان تھا، یعنی تین بہن بھائی اور والدین، ان سے بھی ناطہ توڑ لیا۔

ٹیڈ کونریڈ نے بعد میں تھامس رینڈیل کا نام اپنایا اور بوسٹن کے مضافات میں ایک گولف کلب میں کام شروع کر دیا جہاں وہ بعد میں مینیجر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

اس دوران انہوں نے شادی کی اور اگلے چالیس برس تک اپنی اہلیہ اور بیٹی کو بھی کانوں کان خبر نہ ہونے دی کہ ان کی اصل شناخت کیا ہے۔

bank robbery

Thomas Rendele

Ted Conrad