سولر پینلز کا متبادل کیا ہے؟
سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے لامحدود توانائی پیدا کرنے کا طریقہ تلاش کرنے کی کوششوں میں بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔
سائنسدانوں نے آرٹیفیشل فوٹوسنتھیسز (مصنوعی ضیائی تالیف) کو استعمال کرکے میتھین گیس سے توانائی پیدا کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، فوٹوسنتھیسز وہ طریقہ ہے جس سے پودے اپنے لیے سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔
سائنسدانوں نے میتھین گیس سے توانائی پیدا کرنے کے لیے فوٹوسنتھیسز کے قدرتی عمل کی کامیابی سے نقل کی۔
محققین نے اے سی ایس انجینئرنگ میں شائع ہونے والے مقالے میں نئی دریافت کا خاکہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اس عمل سے حاصل ہونے والی توانائی کی پیمائش کی جائے تو مصنوعی فوٹو سنتھیسز سولر پینل کا متبادل ہوسکتا ہے جو لامحدود اور صاف توانائی فراہم کرسکتا ہے۔
محقق کازوناری ڈومن اور ان کی ٹیم نے ایک ایسا نظام تیار کیا ہے جو سورج کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس میں تقسیم کرتا ہے، یہ طریقہ پودے استعمال کرتے ہیں اور سائنسدانوں نے کامیابی کے ساتھ اس نظام کی نقل کی ہے۔
تفصیلی نظریاتی حسابات، خوردبینی امتحانات، اور سیٹو سپیکٹروسکوپک پیمائش نے یہ ثابت کیا ہے کہ اس عمل کیلئے تیار کیے گئے نانوائرز روشنی کی نمائش میں میتھین اور پانی کے مالیکیولز دونوں کو متحرک کرنے کے قابل ہیں۔ صرف روشنی ڈالیں، اور میتھین میتھائل اینونز اور ہائیڈروجن میں تقسیم ہو جاتی ہے ، جبکہ پانی ہائیڈروجن اور ہائیڈرو آکسائیڈ میں تقسیم ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو سولر پینلز سے بہت ملتا جلتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف سورج کی توانائی استعمال کرنے اور اسے ذخیرہ کرنے کے بجائے ہم نے فوٹو سنتھیسز کے اسی نظام کو استعمال کیا جس پر پودے توانائی پیدا کرنے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔
تاہم شہری تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مذکورہ بالا نظام کو بڑھانا زیادہ مشکل ہے۔
ٹیم نے اپنے شائع کردہ مطالعے میں اس حوالے سے رکاوٹوں اور اس کے ممکنہ حل پر بھی بحث کی۔
Comments are closed on this story.