رضوانہ تشدد کیس، ’ملزمہ سومیا کو فوٹیج کی فراہمی اور فوٹیجز کی فرانزک انتہائی اہم ہے‘
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزمہ سومیا عاصم کو نقول فراہم نہ کی جاسکیں۔ مدعی وکیل نے سومیاعاصم کی ویڈیو اور کال ڈیٹا کی فراہمی کی درخواستوں پر دلائل دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے فریقین سے 19 دسمبر کو دلائل طلب کرلیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر کی عدالت میں رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزمہ سومیاعاصم کی جانب سے وکیل قاضی دستگیر نے بس ٹرمینل، ہاؤسنگ سوسائٹی کے انٹری گیٹ کی سی سی ٹی وی مہیا کرنے اور رضوانہ کی والدہ و دیگر اہلیخانہ کے کال ڈیٹا ریکارڈ کا فرانزک کروانے کی درخواست دائر کی۔
وکیل نے کہا کہ ’جرح کرنے کے لیے سومیاعاصم کو سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنا اور فوٹیجز کی فرانزک کروانا بھی انتہائی اہم ہے‘۔
مدعی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ فرد جرم کی کارروائی کو مؤخر کرنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
تشدد کا شکار رضوانہ نے تعلیم کا آغاز کردیا، اسکول میں پہلا دن
رضوانہ 4 ماہ بعد صحتیاب ہوکر اسپتال سے ڈسچارج، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے
مدعی وکیل نے سومیاعاصم کی درخواستوں پر دلائل دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر سے متعلق درخواست پر فریقین سے 19 دسمبر کو دلائل طلب کرلیے۔
Comments are closed on this story.