سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے پی ٹی آئی اور سیاست کو خیرباد کہہ دیا
سابق وزیرخزانہ سینیٹر شوکت ترین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔
شوکت ترین بھی بانی چیئرمین عمران خان کی پارٹی سے علیحدہ ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔
پی ٹی آئی کابینہ کے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے سیاست کوخیرباد کہتے ہوئے پارٹی اور سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا اور اس سلسلے میں انہوں نے پارٹی قیادت کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔
سینیٹر شوکت ترین نے ایک نجی چینل سے گفتگو کے دوران پی ٹی آئی اور سینیٹ کی نشست چھوڑنے کی تصدیق کی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور سینیٹ سے استعفیٰ دےرہاہوں، معاشی حالات اور صحت کی وجہ سے پچھلے دو اڑھائی سال بہت مشکل رہے ہیں، اہل خانہ اور دوستوں کی مشاورت کے بعد سیاست چھوڑرہا ہوں۔
واضح رہے کہ رہے کہ شوکت ترین 2021 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، وہ 17 اکتوبر 2021 سے 11 اپریل 2022 تک عمران خان کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے۔
یاد رہے کہ اگست 2022ء میں شوکت ترین، تیمور جھگڑا، محسن لغاری کی مبینہ گفتگو پر مبنی آڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں پاکستان آئی ایم ڈیل رکوانے کی باتیں کی گئی تھیں۔
آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے شوکت ترین کے خلاف فروری میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شوکت ترین کے خلاف مقدمے کا مدعی ارشد محمود ولد غلام سرور تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ مبینہ آڈیو میں تیمور سلیم جھگڑا ور محسن لغاری سے شوکت ترین گفتگو کررہے ہیں۔ مبینہ آڈیو میں بدنیتی پر مبنی گفتگو کی گئی۔ ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مبینہ آڈیو میں شوکت ترین نے محسن لغاری کو کہا کہ وفاقی حکومت کو سرپلس بجٹ واپس نہ کیا جائے۔
شوکت ترین کے خلاف مقدمہ بغاوت اور اشتعال انگیزی کے تحت دفعات کے تحت درج کیا گیا، شوکت ترین پر مقدمہ ان کی سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ آڈیو پر درج کیا گیا تھا۔
شوکت ترین کے کیریئر پر ایک نظر
شوکت ترین پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں، وہ 1953 میں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئے۔
شوکت ترین اس سے قبل بھی وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ 2008 سے 2010 تک یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے ہیں۔
ابتائی طور پر انہوں نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشیر کے طور پر خدمات سرانجام دیں جبکہ 2009 میں سندھ سے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد انہیں وفاقی وزیر خزانہ کا قلم دان سونپ دیا گیا تھا۔
شوکت ترین نے سلک بینک کے حصص بڑھانے کا تنازع سامنے آنے کے بعد مفادات کے ٹکراؤ کی بنا پر 2010 میں وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
شوکت ترین نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اور 1975 میں سٹی بینک میں ملازمت اختیار کی جہاں انہوں نے 22 سال ملازمت کی اور تھائی لینڈ میں بطور کنٹری مینیجر ریٹائرہوئے۔
مزید پڑھیں
سیاسی جماعتیں غداری کے سرٹیفکیٹ دینا بند کریں: شوکت ترین
وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو شوکت ترین کی گرفتاری کی اجازت دے دی
سابق وزیر خارجہ حبیب بینک اور یونین بینک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں جبکہ سلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ شوکت ترین 2 مرتبہ 2002 سے 2008 تک کراچی سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.