نیا ایندھن دریافت، حادثے کی صورت میں بھی آگ نہیں پکڑے گا
آگ اورایندھن کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن اب ایک ایسا ایندھن بھی دریافت کرلیا گیا ہے جس میں ایک سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران آگ نہیں لگ سکتی۔
یہ کارنامہ امریکی سائنسدانوں کا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ اس ایندھن کے ذخیرے یا پھراس کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کرتے ہوئے اس میں حادثاتی طورپرآگ نہیں لگ سکتی۔
جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی کے نئے تحقیقی مقالے کے مطابق اس نئے ایندھن کو جلنے کے لیے برقی کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
عموماً ہوتا یہ ہے کہ جب ایندھن آگ پکڑے تو مائع کے بجائے جلنے والی شے اس کے اوپر اڑتے مستحکم بخارات ہوتے ہیں جو آکسیجن اور آگ کے ملاپ پربھڑک اٹھتے ہیں۔
تحقیق کے شریک مصنف پرتھوش بسواس کا کہنا ہے کہ ایندھن سے بھرے ٹب میں ماچس کی تیلی پھینکیں تو درحقیقت اس کے بخارات جلتے ہیں، اگ بخارات قابو کیے جاسکتے ہیں تو پھر ایندھن کاجلنا بھی قابو میں آسکتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے ایندھن بیس (آئیونک مائع کی ایک قسم) کا کیمیکل فارمولا تبدیل کرتے ہوئے کلورین کی جگہ پرکلوریٹ شامل کی۔ اس کے بعد تجربہ کرتے ہوئے سگریٹ لائٹر کے استعمال کے باوجود مائع نے آگ نہیں پکڑی ،لیکن مائع میں کرنٹ چھوڑنے پرایندھن نے آگ پکڑلی۔
Comments are closed on this story.