شمالی غزہ میں ایک اور قتل عام کا اسرائیلی منصوبہ
اسراِئیل نے شمالی غزہ میں ایک اور قتل عام کا منصوبہ بنالیا۔ صہیونی فوج نے حلب اسکول کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے جس میں سات ہزار فلسطینی پناہ لئے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی اسنائپرز اسکول کے آس پاس کی تمام عمارتوں پر تعینات ہیں اور اسکول کو وقفے وقفے سے فائرنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
صیہونی فورسز کی جانب سے حلب اسکول کے گھیراؤ کے باعث اب تک کئی شہادتیں ہوچکی ہیں۔
حلب اسکول میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کے ساتھ بچے بھی ہیں۔ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے بچے بھی سہم گئے ہیں۔
شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاحیہ کے خلیفہ اسکول میں پھنسے ایک فلسطینی نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اسکول کو گھیرے میں لے رکھا ہے، جو تقریباً 7000 بے گھر افراد کی میزبانی کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکول کے اندر بہت سے لوگ تھے جو مارے گئے اور انہیں محاصرے کی وجہ سے اسکول کے میدان میں دفن کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی خبر رساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے والے فوجی اپنی بینائی کھونے لگے ہیں۔
خبر رساں ادارے ”کے اے این نیوز“ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے والے سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں کو آنکھوں کی شدید چوٹیں آئی ہیں، جن میں سے کچھ ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔
نیوز رپورٹ کے مطابق آنکھوں کی یہ زیادہ تر چوٹیں جنگ کے دوران ضرورت کے مطابق حفاظتی پوشاک، یعنی آنکھوں کی حفاظت کا سامان نہ پہننے کی وجہ سے آئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی آنکھیں گولیوں کے ٹکڑوں چھینٹے اور بندوق کے ری کوئل کے قریب منہ ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوئیں، جبکہ کچھ فوجیوں کو حماس کے جنگجوؤں نے براہ راست نشانہ بنایا۔
Comments are closed on this story.