شادی آپ کو بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے، تحقیق
حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ادھیڑ اور بڑی عمر کے بالغ افراد میں پائے جانے والے ہائی بلڈ پریشر کے تقریباً نصف کیسز شادہ شدہ جوڑوں کے ہوتے ہیں۔
لیکن اس کی وجہ وہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں۔
دراصل، چین، انگلینڈ، بھارت اور امریکہ میں کی گئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر میاں یا بیوی میں سے کسی ایک کو ہائی بلڈ پریشر ہو تو ان کے ساتھی کو ہائی بلڈ پریشر ہونے کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔
جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں چار ممالک کے 30,000 جوڑوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ہائی بلڈ پریشر والے مردوں سے شادی کرنے والی خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف مشی گن، ایموری یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی میں مقیم محققین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نتائج جوڑوں میں مشترکہ طور پر ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانے کے ایک منفرد موقع کو اجاگر کرتے ہیں۔
مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جوڑوں کے درمیان صحت سے متعلق بات چیت اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کے بارے میں مشترکہ نقطہ نظر ہائی بلڈ پریشر کے انتظام کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔
تحقیق کے شریک لیڈ مصنف اور کولمبیا یونیورسٹی میل مین سکول آف پبلک ہیلتھ میں ایپیڈیمولوجی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو پئی لو کے مطابق ’ہائی بلڈ پریشر امریکہ اور انگلینڈ میں چین اور ہندوستان کی نسبت زیادہ عام ہے، تاہم، جوڑوں میں بلڈ پریشر کی حیثیت کے درمیان تعلق امریکہ اور انگلینڈ کے مقابلے چین اور ہندوستان میں زیادہ مضبوط تھا۔ جس کی ایک وجہ ثقافت ہو سکتی ہے‘۔
لو نے مزید کہا کہ چین اور ہندوستان میں، ’جوائنٹ فیملی کا رجحان زیادہ ہے، لہٰذا جوڑے ایک دوسرے کی صحت کو زیادہ متاثر کر سکتے ہیں۔‘
محققین نے مشترکہ مانیٹرنگ، ورزش کے پروگرام، اور طرز زندگی میں تبدیلیوں جیسی مشترکہ حکمت عملی تجویز کی ہے جو جوڑوں کے لیے ایک ساتھ ہائی بلڈ پریشر کے انتظام کے لیے قابل عمل اقدامات ہیں۔
Comments are closed on this story.