Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارت میں نشئیوں کو نشہ چُھڑانے والی ادویات کی لت لگ گئی

بھارتی پنجاب میں نشے کے عادی افراد سے ادوہات چُھڑوانا بحالی مراکز کے لیے ایک چیلنج بن گیا
اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2023 11:57am
تصویر — پریس ٹرسٹ آف انڈیا
تصویر — پریس ٹرسٹ آف انڈیا

بھارتی پنجاب میں نشے کے عادی افراد سے یہ لت چُھڑوانا بحالی مراکز کے لیے ایک چیلنج بن گیا، کیونکہ یہ افراد اب نشہ چھڑانے والی منشیات کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

پنجاب کے سرکاری اور نجی مراکز میں زیر علاج ہزاروں نشے کے عادی افراد بوپرینورفین جیسی نشہ آور ادویات کے عادی پائے گئے ہیں۔ منشیات اوپیوئڈ کے عادی افراد کو نالوکسون کے ساتھ ملا کر دی جاتی ہے۔

پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ نے مارچ میں ریاستی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ریاست میں 8.74 لاکھ منشیات کے عادی ہیں۔ بلبیر سنگھ نے کہا کہ 2.62 لاکھ نشے کے عادی سرکاری نشہ چھڑانے کے مراکز میں ہیں جبکہ 6.12 لاکھ نجی مراکز میں ہیں۔ تاہم انہیں خدشات تھے کہ یہ تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔

پنجاب حکومت ریاست اور نجی نشہ چھڑانے والے مراکز کیلئے مفت نشہ چھڑانے والی ادویات کی فراہمی پر سالانہ 102 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے ہر سال بوپرینورفین کی 20 کروڑ گولیاں خریدی جا رہی ہیں تاکہ انہیں نشہ چھڑانے کے رجسٹرڈ مراکز کے ذریعے مفت تقسیم کیا جا سکے۔

سرکاری خزانے سے بھاری رقوم خرچ کیے جانے کے باوجود حکومت کے تحت چلائے جانے الے نشہ چھڑانے والے مراکز میں کامیابی کی شرح صرف 1.5 فیصد اور نجی طور پر چلائے جانے والے مراکز میں صرف 0.04 فیصد رہی ہے۔

سال 2017 اور 2022 کے درمیان 198 آؤٹ پیشنٹ اوپیوئیڈ اسسٹڈ ٹریٹمنٹ (او او اے ٹی) مراکز اور 35 سرکاری اور 108 نجی نشہ چھڑانے کے مراکز کا ایک نیٹ ورک صرف 244 عادی افراد کو نشے کی لت سے چھٹکارا دلا سکا۔

انڈیا ٹوڈے ٹی وی کی تحقیق کے مطابق منشیات کے عادی افراد کی ایک بڑی تعداد کووڈ 19 وبائی لاک ڈاؤن کے دوران نشہ چھڑانے والے مراکز تک پہنچی تھی جب ہیروئن کی سپلائی چین میں خلل پڑا تھا۔

23 مارچ سے 19 جون 2020 تک ایک اندازے کے مطابق 1.29 لاکھ نشے کے عادی افراد نے اپنا اندراج کرایا۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سکھچین سنگھ گل کے مطابق، رواں سال 5 جولائی، 2022 سے 12 جون تک صرف پولیس نے 1،135.25 کلو گرام ہیروئن ضبط کی اور 14،952 منشیات اسمگلروں کو گرفتار کیا۔

ہیروئن پنجاب میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی منشیات ہے، جس کی بڑے پیمانے پر موجودگی نے منشیات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور نشے کے عادی مزید افراد کو بحالی مراکز میں دھکیل دیا۔

ان مراکز میں قیام کے دوران نشے کے عادی افراد نے نشہ چھڑوانے والی منشیات بوپرینورفین کا غلط استعمال کرنا سیکھا، جو خود ایک اوپیوئڈ ایگونسٹ ہے۔ اس منشیات میں افیون کی تمام نشہ آور اور نفسیاتی خصوصیات موجود ہیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق زیادہ استعمال سے بوپرینورفین ہیروئن بن سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں67 ہزار مریض بوپرینورفین کے عادی ہیں۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ مریض نشے سے چھٹکارا پانے کے لیے نہیں بلکہ زیادہ مقدار حاصل کرنے کے لیے اس دوا کا استعمال کر رہے ہیں۔