انتخابات کیلئے فوج طلب کی گئی تو اداروں سے مشاورت کریں گے، نگراں وزیراعظم
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہنا ہے کہ انتخابات میں سیکیورٹی کے لیے فوج کی تعیناتی کا معاملہ آیا تو اداروں سے مشاورت کریں گے، سیکیورٹی صورتحال کو دیکھ کر فوج یا پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ ہو گا۔
بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کو لامحالہ دہشت گردی کے خطرات ہیں، حکومت دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹے گی، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، بعض سیاسی جماعتوں کا ملک میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالہ سے مؤقف درست ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات میں فوج تعینات کرنے کا معاملہ آیا تو متعلقہ اداروں کی رائے کے بعد فیصلہ کریں گے، انتخابات میں سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں پولیس یا فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ منظم غیر ریاستی گروپ سرگرم ہیں، پولیس کو تربیت اور وسائل جیسے مسائل کا سامنا ہے، پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور حصہ لیا ہے، پاک فوج کی مدد سے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے برسرپیکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت میں آنے سے پہلے تمام سیاسی قائدین سے ملاقاتیں ہوتی رہیں، اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ اپنے اس عہدے سے الگ ہونے کے بعد کروں گا، قانون نافذ کرنے والے ادارے قانون کے مطابق گرفتاریاں کرتے ہیں اور پھر قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر سیاسی سرگرمیوں اور انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں، کوشش کریں گے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ نگران حکومت روزمرہ کے ضروری امور نمٹا رہی ہے، نیک نیتی سے کام کریں تو مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کو ٹیکس محصولات سمیت گورننس کے چیلنجز کا سامنا ہے، لوگوں کو صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع کے ساتھ ساتھ اندرونی و بیرونی سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ٹیکس اکٹھا کرنا ایف بی آر کی ذمہ داری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات پر غور جاری ہے، بجلی چوری میں 900 ارب روپے سے زائد ضائع ہوتے ہیں، اس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے سرمایہ کاری میں حائل مشکلات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ملک کے مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ایس آئی ایف سی ملک کی پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے، دوست ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، امید ہے مزید ممالک سے سرمایہ کاری معاہدے بھی ہوں گے، ملک میں سرمایہ کاری ایک طریقہ کار کے تحت لائی جاتی ہے، اس سرمایہ کاری کو ملک میں لانے کے لیے اقدامات شروع کر دیئے ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قسط کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا، 18ویں ترمیم میں صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، پارلیمنٹ اگر سمجھتی ہے تو اس میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ سلوک افسوسناک ہے، ان سے یہ سلوک بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، امید ہے کہ اس معاملہ پر جلد مثبت پیشرفت ہو گی۔
نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس کا دیگر ممالک بھی اعتراف کرتے ہیں، پاکستان نے 5 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا ہماری پالیسی نہیں، قانونی طریقہ کار کے تحت سب پاکستان آ سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.