بہار کا بھارتی پولیس افسر چیف جسٹس بن کر سرکاری اداروں پر اثرانداز ہوتا رہا
پٹنہ ہائیکورٹ کے ایک سابق چیف جسٹس کے خلاف سرکاری کارروائی پر اثر انداز ہونے کے لیے ان کا فرضی واٹس ایپ پروفائل بنانے والے پولیس افسر نے سرینڈر کردیا۔
سال 2011 بیچ کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر آدتیہ کمار نے سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے بعد منگل کو پٹنہ کی ایک عدالت کے سامنے سرینڈر کیا۔
سپرنٹنڈنٹ رینک کے پولیس افسر کمار نے مبینہ طور پر بہارکے اس وقت کے ڈی جی پی ایس کے سنگھل کو ایک جعلی واٹس ایپ اکاؤنٹ کے ذریعے دھوکہ دیا تھا جس میں پروفائل تصویر سابق چیف جسٹس سنجے کرول کی تھی۔
الزام ہے کہ ایک شریک ملزم نے واٹس ایپ نمبر سے بہار کے اعلی پولیس اہلکار سے رابطہ کیا اور ان سے شراب مافیا کے ساتھ مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سلسلے میں کمار کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے لئے کہا۔
نچلی عدالتوں کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد ادیتیہ کمارنے ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے بھی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے آئی پی ایس افسر کو ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔
جسٹس احسان الدین امان اللہ، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ آئی پی ایس افسر اور دو دیگر عدالتی افسروں سے جڑے بڑے معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ، ’عدالت کی رائے ہے کہ درخواست گزار پیشگی ضمانت کا فائدہ حاصل کرنے کا حقدار نہیں ہے، جس کی بنیادی وجہ مبینہ جرائم کی سنگینی اور سنگینی اور بظاہر عدم تعاون ہے‘۔
سپریم کورٹ نے بہار پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ سماعت کی اگلی تاریخ 12 دسمبر کو مجرمانہ معاملے کی پوری کیس ڈائری بند لفافے میں پیش کرے۔
Comments are closed on this story.