پانچ سال کا طویل انتظار: پاکستانی لڑکی شادی کیلئے بھارت پہنچنے میں کامیاب
پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد کراچی سے تعلق رکھنے والی جویریہ خانم کولکتہ کے رہائشی اپنے منگیتر سمیر خان سے شادی کے لیے بھارت پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
جویریہ منگل کو واہگہ بارڈر کے ذریعے ہندوستان میں داخل ہوئیں، جہاں ان کا استقبال ان کے منگیتر سمیر اور ہونے والے سسر احمد کمال خان یوسفزئی نے ’ڈھول‘ کی تھاپ پر کیا۔
کورونا وباء کے دنوں میں روکی گئی 21 سالہ جویریہ کی شادی تقریباً پانچ سال طویل انتظار میں بدل گئی، کیونکہ بھارت کی جانب سے انہیں ویزا جاری نہیں کیا جارہا تھا، بھارت نے جویریہ کا ویزا دو بار مسترد کیا تھا۔
جویریہ کی ہندوستان آمد کے بعد جوڑے نے میڈیا سے بات چیت کی۔
ان کے منگیتر سمیر نے کہا کہ ’میں ہندوستانی حکومت کا ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ جب نیتیں صاف ہوں تو سرحدوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘۔
سمیر اور جویریہ اگلے سال جنوری میں شادی کریں گے جس کے بعد وہ طویل مدتی ویزا کے لیے اپلائی کریں گی۔
جویریہ نے کہا کہ ’مجھے 45 دن کا ویزا دیا گیا ہے۔ میں یہاں آکر بہت خوش ہوں۔ یہاں آتے ہی مجھے بہت پیار مل رہا ہے۔ جنوری کے پہلے ہفتے میں شادی کی رسم ہو جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک خوش کن اختتام اور خوشگوار آغاز ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گھر میں سب خوش تھے۔ مجھے یقین نہیں آرہا کہ مجھے پانچ سال بعد ویزا ملا ہے‘۔
ایک صحافی اور سماجی کارکن مقبول احمد وصی قادیان نے جویریہ کو ہندوستان آنے کے لیے ویزا حاصل کرنے میں مدد کی۔
وہ اس سے قبل بھی بہت سی پاکستانی دلہنوں کو ویزے کے حصول میں مدد کرچکے ہیں۔
جویریہ کے ساتھ اپنے رشتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سمیر نے کہا، ’یہ سب مئی 2018 میں شروع ہوا تھا۔ میں جرمنی سے گھر آیا تھا جہاں میں پڑھ رہا تھا۔ میں نے اپنی والدہ کے فون پر اس کی تصویر دیکھی اور اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ میں نے اپنی ماں کو بتایا کہ میں جویریہ سے شادی کرنا چاہتا ہوں‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرمنی میں موجود افریقہ، اسپین، امریکہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ان کے دوستوں کا شادی میں شرکت کرنے کا امکان ہے’۔
Comments are closed on this story.