Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارت میں بی جے پی کی پے درپے کامیابیوں سے ووٹنگ مشینوں پر سوالات اٹھ گئے

تنقید پر بی جے پی نے حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔
شائع 05 دسمبر 2023 02:29pm
تصویر: بلوم برگ
تصویر: بلوم برگ

مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات میں بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی پے در پے کامیابیوں کے باعث اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر سوالات اٹھادیے۔

کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی ساکھ پر سوال اٹھائے جانے پر کے بعد بی جے پی نے حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا۔

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ چِپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جاسکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ 2003 سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ ووٹنگ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس یہ تمام الزامات شکست کا سامنا کرنے کے بعد ہی لگاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ، ’کانگریس نے تلنگانہ، ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن انہوں نے اس وقت ای وی ایم کے بارے میں بات نہیں کی تھی۔ کانگریس لیڈر پرمود کرشنا نے صحیح کہاتھا ، ’اگر آپ سناتن کی توہین کرتے ہیں، تو یہ کانگریس کا مقدر ہوگا‘۔ یہ انڈیا الائنس نہیں بلکہ تکبر کا اتحاد ہےجس کا ٹوٹنا یقینی ہے‘۔

بی جے پی کے پاس اب 12 جبکہ کانگریس کے پاس 3 ریاستیں ہیں۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین ) پر سوال اٹھاتے ہوئے بیلٹ پیپر کے انتخابات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ، ’جمہوریت تبھی مضبوط ہوگی جب وہ امریکا اور جاپان کی طرح کام کرے گی۔ وہاں ووٹوں کی گنتی میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ اگر کوئی ایک ماہ تک ووٹ ڈالتا ہے تو گنتی میں بھی ایک مہینہ لگتا ہے۔ اگر امریکا اور جاپان میں بیلٹ پیپر کا نظام ہے تو ہمیں اسے بھی اپنانا چاہیے۔ اور وقت لیکرگنتی کی جانی چاہیے، جلد بازی میں نہیں‘۔

کئی اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے ای وی ایم کو مورد الزام ٹھہرائے جانے کے باوجود کانگریس لیڈر کارتی چدمبرم نے کہا کہ انہیں ای وی ایم پر پورا بھروسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے بارے میں میری ذاتی رائے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ مجھے ای وی ایم پر پورا بھروسہ ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیامان کارتی چدمبرم نے 2023 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کے لیے قائدین کی جانب سے ای وی ایم کو مورد الزام ٹھہرائے جانے پر کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پارٹی کے بہت سے ساتھیوں کی رائے مختلف ہے لیکن میں ذاتی طور پر ہمیشہ ای وی ایم کے بارے میں بہت پراعتماد رہا ہوں۔

نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ بھی ان اپوزیشن رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے ای وی ایم پر سوال اٹھایا اور کہا، ’جب یہ مشین کانگریس حکومت کے دوران متعارف کرائی گئی تھی تو میں وزیر اعلیٰ تھا۔ اس وقت ہم نے الیکشن کمیشن سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی ’چوری‘ ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ ہاں یہ ممکن ہے۔ اس مشین کو درست کرنے کے لئے ایک طریقہ تلاش کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کا اس پر اعتماد برقرار رہے۔

اسمبلی انتخابات کے نتائج

بی جے پی نے اتوار کے روز مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں زبردست کامیابی حاصل کرتے ہوئے کانگریس کو زبردست شکست دے کر ہندی پٹی میں اپنی گرفت مضبوط کی۔

مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے 230 اسمبلی نشستوں میں سے 163 پر کامیابی حاصل کی جبکہ کانگریس کو 66 اور بھارت آدیواسی پارٹی کو ایک نشست ملی۔

راجستھان میں بی جے پی نے 115 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے متاثر کن کامیابی حاصل کی ہے کیونکہ ریاست میں گزشتہ 30 سال میں ایک برسراقتدار پارٹی دوبارہ اقتدار میں نہیں آئی ۔ کانگریس 69 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

چھتیس گڑھ میں بی جے پی نے کانگریس کو شکست دے کر زبردست کامیابی حاصل کی۔ چھتیس گڑھ میں بھگوا پارٹی نے 54 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ سب سے پرانی پارٹی 35 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

BJP

EVMs

BJP vs Congress

BJP swipes