اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات چیلنج کردیے
تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کردیے، اور الیکشن کمیشن میں باقاعدہ درخواست دائر کردی۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات چیلنج کردیئے، انہوں نے انتخابات کیخلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی ہے۔
اکبر ایس بابر نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کر دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دے، اور پارٹی الیکشن کیلئے غیر جانبدار تیسرا فریق مقرر کرے، اور شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان’ بلا’ نہ دیا جائے۔
اس سے قبل آج نیوز کے پروگرام ”سپورٹ لائٹ“ میں بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹر پارٹی الیکشن کو الیکشن کہنا ہی قابل اعتراض ہے، تمام غیر جانبدار مبصرین و تجزیہ کاروں نے بھی اس الیکشن پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کبھی کسی نے نہیں دیکھا کہ کسی الیکشن میں 15 سے 20 لوگ جمع ہوں اور وہ نعرے لگائیں قبول ہے قبول ہے، اور کچھ دیر بعد ہی انتخابات کا اعلان ہو جائے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم بشمول بانی ممبران یکم دسمبر کو پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر گئے تھے تاکہ ہم بھی اس جمہوری عمل کا حصہ بنیں، ہم نے وہاں کارکنان سے کہا کہ ہمیں کاغذات نامزدگی دیے جائیں، ہمیں ووٹر لسٹ دی جائے، اور قواعد و ضوابط بتائے جائیں، لیکن کچھ بھی موجود نہیں تھا، وہاں موجود عہدیداران کا کہنا تھا کہ ان تمام چیزوں کی ضرورت ہی نہیں ہے اور سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔
بانی رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں تمام عہدے بلامقابلہ ہی دے دیے گئے، اور اگر ہمارا موازنہ کسی دوسری جماعت سے کیا جائے کہ وہاں بھی ایسے ہی عہدے مل جاتے ہیں یا یہ برائی وہاں بھی ہے تو یہاں بھی اسے تسلیم کرلیا جائے تو پھر پی ٹی آئی کے وجود کی کیا ضرورت تھی۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ میں پارٹی بنانے والوں میں سے ہوں، ہم نے اس جماعت کا آئین لکھا تھا، میرے علاوہ حامد خان، فوزیہ قصوری، معراج محمد خان، سعید اللہ نیازی بھی تھے، پارٹی آئین میں لکھا گیا تھا کہ پارٹی کا چیئرمین 3 تین سال کے لئے دو ٹرم رہے گا، اور جمہوری طریقے سے انتخاب ہوگا۔ 2013 میں جو انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے اس میں ایک سال لگا تھا، دفاتر میں رونق تھی، کارکنان آتے تھے کاغذات نامزدگی جمع ہوتے تھے۔
بانی رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کی نگرانی کرے، جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی وہ مخلص قیادت نہیں بن سکتی۔ پی ٹی آئی کا چیئرمین جس شخص کو بنایا گیا اس کی جماعت میں کیا خدمات یا میرٹ ہے، اگر ملک میں جمہوریت لانی ہے اور اہل لوگوں کو سامنے لانا ہے، لیکن ان کے راستے بند ہیں، ان کی جماعتیں وارثتی سیاستدانوں پر مشتمل ہیں، جو اہل لوگوں کو اقتدار کی سیڑھی سمجھتے ہیں، اور ان کے کندھوں پر چڑھ کر کرسی حاصل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بیرسٹر گوہر بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب، ’ملک کو آگے لیکر جانا ہے‘
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آج جس نہج پر پہنچ چکی ہے اس میں میرا ہاتھ نہیں ہے، فراڈ الیکشن میں نے نہیں کرائے، میرا تو مطالبہ تھا کہ انتخابات شفاف ہوں، میں تو لوگ جمع کرکے نعرے نہیں لگوائے قبول ہے قبول ہے، کبھی اس طرح نہیں ہوتا، میں یہ نہیں چاہتا کہ انٹراپارٹی الیکشن کالعدم قرار دے کر پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا جائے، بلکہ ایک شفاف انتخابات کا انعقاد کیا جائے، کاغذات نامزدگی چھاپے جائیں، الیکشن کمیشن بنایا جائے۔
دوسری جانب اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، وہ پی ٹی آئی انتخابات کوالیکشن کمیشن میں چیلنج کریں گے، اور آج الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کریں گے۔
Comments are closed on this story.