امریکی سفارت کار 40 برس کیوبا کیلئے جاسوسی کرتا رہا
قومی سلامتی کونسل میں خدمات انجام دینے والے سابق امریکی سفارت کاروکٹر مینوئل روچا کو 40 سال سے زائد عرصے تک کیوبا کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا۔
امریکی حکومت نے 1990 کی دہائی میں سابق سفارتکار پر 40 سال سے زائد عرصے تک خفیہ طور پر کیوبا کی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
وکٹر مینوئل روچا کو ایف بی آئی کی جانب سے طویل عرصے سے جاری انسداد انٹیلی جنس کی تحقیقات کے بعد جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ 2000 سے 2002 تک بولیویا میں امریکی سفیر رہنے والے روچا نے 1994 سے 1995 تک قومی سلامتی کونسل میں بھی کام کیا۔ ان پر متعدد وفاقی جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔
اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ کے مطابق یہ کارروائی ایک غیر ملکی ایجنٹ کی جانب سے امریکی حکومت کی سب سے طویل عرصے تک جاری دراندازیوں میں سے ایک کو بے نقاب کرتی ہے۔
وکٹر مینوئل روچا پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی حکومت کے اندر ایسے عہدوں کی تلاش کی جو انہیں غیرعوامی معلومات تک رسائی اور امریکی خارجہ پالیسی کو متاثر کرنے کی صلاحیت فراہم کریں۔ 73 سالہ روچا کو جمعہ کے روز میامی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
وفاقی قانون کے مطابق امریکا کے اندر کسی غیر ملکی حکومت یا ادارے کی سیاسی بولی لگانے والے افراد کو محکمہ انصاف میں اندراج کرانا ہوتا ہے، جس نے حالیہ برسوں میں غیر قانونی غیر ملکی لابنگ کے مجرمانہ نفاذ میں اضافہ کیا ہے۔
روچا کا 25 سالہ سفارتی کیریئر ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں انتظامیہ کے تحت گزرا، زیادہ تر حصہ سرد جنگ کے دوران لاطینی امریکہ میں گزرا۔
روچا کی سفارتی تعیناتیوں میں کیوبا میں امریکی مفادات کے سیکشن میں ایک ایسے وقت میں کام کرنا بھی شامل تھا جب فیڈل کاسترو کی کمیونسٹ حکومت کے ساتھ امریکا کےمکمل سفارتی تعلقات نہیں تھے۔
کولمبیا میں پیدا ہونے والے روچا کی پرورش نیویارک کے ایک محنت کش گھرانے میں ہوئ، انہوں نے ییل، ہارورڈ اور جارج ٹاؤن سے لبرل آرٹس کی ڈگریاں حاصل کیں۔
حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ روچا نے 1981 میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں عہدوں پر فائز ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ انہیں خفیہ معلومات سمیت غیر عوامی معلومات تک رسائی فراہم کی جاسکے اور امریکی خارجہ پالیسی کو متاثر کرنے کی صلاحیت فراہم کی جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق 2006 سے 2012 تک روچا امریکی فوج کی مشترکہ کمان امریکی سدرن کمانڈ کے کمانڈر کے مشیر تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنا راز برقرار رکھنے کے لیے امریکا کو گمراہ کن معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روچا کیوبا کے انٹیلی جنس اہلکاروں سے ملنے کے لیے اکثر امریکا سے چلے جاتے تھے اور سفری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولتے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روچا نے گزشتہ سال اور رواں سال ہونے والی ملاقاتوں میں بظاہر اعتراف کیا تھا کہ وہ ایف بی آئی کے ایک خفیہ ایجنٹ کا جاسوس تھا۔ خود کو کیوبا کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کا خفیہ نمائندہ ظاہر کرتے ہوئے ایجنٹ نے روچا کو کیوبا کے لیے کئی دہائیوں تک کام کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے سنا۔
امریکی حکومت کے بیان کے مطابق روچا مبینہ طور پر امریکا کو ’دشمن‘ قرار دیتے رہے اور خود کو اور کیوبا کو بیان کرنے کے لیے ’ہم‘ کی اصطلاح استعمال کرتے رہے، فیڈل کاسترو کو ’کمندانتے‘ قرار دیا اور کیوبا کی انٹیلی جنس میں ان کے رابطوں کو ’کامریڈز‘ قرار دیا۔
روچا نے اٹلی ، ہونڈوراس ، میکسیکو اور ڈومینیکن ریپبلک میں بھی خدمات انجام دیں ، اور قومی سلامتی کونسل کے لیے لاطینی امریکاچ کے ماہر کے طور پر بھی کام کیا۔
Comments are closed on this story.