Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکی اعلیٰ عہدیداروں کی پاکستان آمد کو ’خاص معنی‘ نہیں دینے چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ

حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ممتاز زہرہ بلوچ
اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2023 08:48am
Exclusive interview of Mumtaz Zahra - Aaj News

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہم افغانستان سے بھی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں، امریکی اعلیٰ عہدیداروں کی پاکستان آمد کو ’خاص معنی‘ نہیں دینا چاہتے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر افغانستان سے بات چیت جاری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’ہمارا صرف ایک مسئلہ ہے، وہ مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان میں اس وقت ٹی ٹی پی کی جو پناہ گاہیں ہیں، اس کے خلاف افغانستان کو ایکشن لینا چاہئیے، اور ایکشن ایسا ہو جس کے رزلٹس نظر بھی آئیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے ہم بات چیت کرتے رہے ہیں اور آگے بھی بات چیت جاری رہے گی، ہم ان پر زور دیتے رہیں گے کہ جو دہشتگرد گروپس ہیں ان کے خلاف جلد سے جلد ایکشن لیں‘۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے ملتے بھی ’ان گروہوں کے ساتھ جو کہ اس وقت افغانستان میں ہیں‘ ان سے ملتے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کی جانب سے ایک بار پھر حملے شروع کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک بہت ہی تکلیف دہ صورت حال ہے، پاکستان نے کل بھی اس کی شدید مذمت کی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم پہلے بھی یہی کہہ رہے تھے کہ شارٹ ٹرم پازز (مختصر وقفے) مسئلے کا حل نہیں ہیں، اس سے جنگ جاری رہتی ہے اور سویلینز کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا‘۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’اسی وجہ سے ہماری ایک ڈیمانڈ ہے کہ فوری اور مکمل جنگ بندی ہو‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم ہونا چاہئیے، وہاں کے لوگوں کو پانی، بجلی، خورا، ادویات اور ہیومینیٹیرین اسسٹنس فوری طور پر ملنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد عالمی برادری مل کر ایک کانفرنس کرائے جس میں یہ فلسطین کے مسئلے پر ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے کہ کس طرح فلسطین کے عوام ایک خودمختار ریاست میں رہ سکیں۔

ایک سکھ رہنما کے قتل اور دوسرے کے قتل کی پلاننگ کا امریکا کی جانب سے بھانڈا پھوڑے جانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تو ایک حقیقت ہے کہ بھارت جنوبی ایشیاء خصوصاً پاکستان میں اس طرح کی سرگرمیاں کرتا رہا ہے، انہوں نے یہاں پر قتل بھی کیے ہیں ، اغوا بھی کیے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی بھارت نے کی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے کلبھوشن یادیو کا حوالہ بھی دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب آہستہ آہستہ دنیا کو بھی یہ حقیقت نظر آرہی ہے کہ انڈیا کی دہشتگردی کا ملک سے باہر قتل وہ صرف جنوبی ایشیاء تک محدود نہیں رہیں، ان کا رخ بین الاقوامی ہوچکا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی ان کے خلاف ایکشن لے۔

گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش پر امریکی بیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ حکومت کا کوئی محکمہ اگر بیان دیتا ہے تو وہ بڑی ذمہ داری سے دیتا ہے، وہ ساری تحقیقات مکمل کرکے قانون اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق بیان دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیانات فیکٹس پر مبنی ہوتے ہیں، غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دیے جاسکتے۔

امریکی اعلیٰ عہدیداروں کی متوقع پاکستان آمد کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امریکا سے ہمارے پرانے تعلقات ہیں، ہمارے مذاکرات ہوتے رہتے ہیں، ’یہ وزٹس بھی ریگولر وزٹس کی ایک کڑی ہے، اس کو ہم خاص معنی نہیں پہنانا چاہتے‘۔

خیال رہے کہ پاکستان اور امریکا میں مذاکرات اسلام آباد میں ہونے جا رہے ہیں، اس کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، اعلی سطح کا وفد بھی ان کے ہمراہ ہوگا۔

Pakistan Foreign Office

Mumtaz Zahra Baloch