جبالیہ کیمپ میں رہائشی عمارت پر اسرائیل کا تازہ حملہ، سائنسدان سمیت 24 گھنٹوں میں 700 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ کے جبالیہ کیمپ پر تازہ اسرائیلی فضائی حملے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں سینکڑوں ہلاکتوں کا خدشہ ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملے میں 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
لبنان کی جانب سے اسرائیلی فوج پر اینٹی ٹینک میزائل سے حملہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے، دوسری جانب اسرئیلی فضائیہ نے الجبالیہ پناہ گزین کیپ کو دوبارہ نشانہ بنایا ہے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اسرائیل نے غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو دوبارہ نشانہ بنایا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملے میں 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
شمالی غزہ میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں متعدد شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔
تازہ ترین حملے کے مقام پر موجود الجزیرہ عربی کے نمائندے نے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں ایک مکمل رہائشی بلاک منہدم ہوا ہے جس کے اندر بہت سے لوگ موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ تباہی ناقابل بیان ہے۔
فلسطینی صحافیوں اور ٹی وی کریو کی جانب سے شیئر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ جبالیہ کیمپ کے رہائشی اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے ملبے کے نیچے سے زندہ بچ جانے والوں کو نکال رہے ہیں۔
لوگوں کو کئی لاشیں ملی ہیں، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے تھے۔
کچھ شدید زخمیوں کو اسٹریچر حتیٰ کہ گدوں پر بھی لے جایا جا رہا ہے۔
جبالیہ کیمپ کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ ’ہم ملبے کے نیچے سے آوازیں سن سکتے ہیں‘۔
جبالیہ پناہ گزین کیمپ کیا ہے؟
جبالیہ غزہ کا سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ ہے۔ غزہ کے شمال میں واقع یہ گنجان آباد کیمپ 1.4 مربع کلومیٹر (0.5 مربع میل) کے رقبے پر محیط ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق کیمپ میں تقریباً 116,000 رجسٹرڈ مہاجرین موجود ہیں۔
اسے دو دنوں میں دو بار اسرائیلی فضائی حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔
معروف فلسطینی سائنسدان شہید
فلسطینی وزارت برائے اعلیٰ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ کل ایک اسرائیلی فضائی حملے میں الفلوجہ کے پڑوس کو نشانہ بنایا گیا جس میں ممتاز فلسطینی سائنسدان سفیان طیح اور ان کے اہل خانہ شہید ہوئے۔
طیح، جو غزہ کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر تھے، طبیعیات اور اطلاقی ریاضی کے معروف محقق تھے۔
لبنان کا ٹینک شکن میزائل حملہ
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سے داغے گئے ٹینک شکن میزائل حملے کے نتیجے میں اس کے متعدد فوجی ”معمولی“ زخمی ہوئے۔
اسرائیلی میڈیا نے زخمیوں کی تعداد چار بتائی ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر سے اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی زیادہ تر سرحدی علاقے تک محدود ہے۔
اس لڑائی میں حزب اللہ کے تقریباً 100 جنگجو مارے جا چکے ہیں، جب کہ 7 اکتوبر سے سرحد پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 شہری اور چار صحافی مارے جا چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ 52 روز سے بجلی سے محروم ہے، جنوبی غزہ کے عمارتوں اور کیمبس میں اسرائیلی حملے جاری ہیں، جنوبی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 7 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نےغزہ کے اسپتال کے دورے کے بعد اظہارِ خیال میں کہا کہ جنوبی غزہ میں النصر اسپتال کے حالات ناقص سے بھی بدتر ہیں، گنجائش سے تین گنا زائد مریض موجود ہیں، مریضوں کا علاج زمین پر کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل رات کی تاریکی میں دو رہائشی کمپاؤنڈز پر بھی اسرائیلی حملے میں 150 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیلی فورسز نے شمالی اور جنوبی غزہ میں جبالیہ کمیپ سمیت 400 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں مزید 56 فلسطینی شہید ہوئے۔
سات اکتوبر سے اب تک کی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار207 تک پہنچ چکی ہے، 40 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
حماس نے بھی رات گئے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کردی، عرب میڈیا کے مطابق تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، زیادہ تر راکٹوں کو اسرائیل کے دفاعی نظام نے گرا دیا۔
حماس کا کہنا ہے وہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں۔ شمالی غزہ میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تمام یرغمالی خواتین اور بچے رہا کردیے باقی یرغمالیوں میں فوجی شامل ہیں جنگ بندی کے حوالے سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، جب تک جنگ ختم نہیں ہو جاتی قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔
دوسری جانب غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد امدادی ٹرکوں کا پہلا قافلہ غزہ میں داخل ہوگیا۔
ہلال احمر کے مطابق سو ٹرکوں کے قافلے میں خوراک، پانی اور طبی سامان موجود ہے۔ تمام ٹرک رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔
امریکا حماس کے قبضے سے یرغمالیوں کو رہا کرانے کی ہرممکن کوشش جاری رکھے گا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی نے کہا کہ سات اکتوبر سے ایک امریکی خاتون اور سات مرد لاپتا ہیں، اسرائیل حماس جنگ کے آغاز سے اب تک چار امریکیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
امریکا غزہ کے محاصرے یا سرحدوں کے دوبارہ تعین کی اجازت نہیں دے گا، امریکی نائب صدر کمیلا ہیریس نے مصر کو یقین دہانی کروادی ہے۔
دبئی کوپ ٹوئنٹی ایٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے، تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال کرے۔
امریکی نائب صدر نے تسلیم کیا کہ بہت زیادہ معصوم فلسطینی مارے گئے ہیں۔غزہ سے آنے والی تصاویر، ویڈیوز دل دکھانے والی ہیں۔
انہوں نے 16 ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت سے گریز کرتے ہوئے کہا ہمیں ایک پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، بچوں اور خواتین کو قتل کرنے پر اسرائیل کو عالمی عدالت میں لے جانے کی بات بھی نہیں کی گئی۔
Comments are closed on this story.