کراچی سے گاڑیاں چھیننے اور چوری کرنے والے ملزمان کیسے فرار ہوتے ہیں؟
ایس ایس پی اے وی ایل سی کے مطابق کراچی میں گاڑیوں کی چوری اورچھینے میں بین الصوبائی گروہ ملوث ہیں، اور شہر سے باہر جانے کے 37 چھوٹے بڑے راستے موجود ہیں، جنہیں یہ گروہ استعمال کرتے ہیں۔
کراچی میں گاڑیوں کی چھیننے اور چوری کرنے میں بین الصوبائی گروہ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، شہر سے موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں چھین کر کیسے فرارہوتے ہیں، آج نیوز نے پتہ لگا لیا ہے۔
ایس ایس پی اے وی ایل سی کلیم ملک نے آج نیوز کو بتایا کہ کراچی سے باہر جانے کے چھوٹے بڑے 37 راستے ہیں، جہاں سے ملزمان چھینی گئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلز باہر لے جاتے ہیں ۔
ایس ایس پی کے مطابق کراچی سے باہر نکلنے کے 5 اہم راستے ہیں، 3 راستے سب سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں، ملزمان سسی ٹول پلازہ، ایم نائن اور موچکو سے گاڑیاں باہر لے جاتے ہیں۔
شہر میں کتنے موٹرسائیکل چور موجود ہیں؟
ایس ایس پی کلیم ملک نے بتایا کہ شہر میں 5 ہزارکے لگ بھگ موٹر سائیکل چور موجود ہیں، کار اور موٹرسائیکل چوروں کا تعلق اندرون سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے ہے۔
کلیم ملک کا کہنا تھا کہ رواں سال55 ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چوری و چھین لی گئیں، جن میں نئی اور پرانی موٹرسائیکلیں شامل ہیں، جب کہ 2100 سے زائد کاریں چوری و چھینی گئیں۔
ایس ایس پی کے مطابق چھینی گئی موٹر سائیکلیں بلوچستان منتقل کردی جاتی ہیں، ان میں سے پرانی موٹر سائیکلیں کباڑیوں کو فروخت کی جاتی ہیں۔ اب تک کار لفٹروں کے 63 گینگ کے 886 کارندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Comments are closed on this story.