’18ویں ترمیم کے خلاف جو بھی کام ہوگا وہ پاکستان کے وفاق کو کمزور کرے گا‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب نے دو تین نام دیے اور وہی آگئے، جب خان صاحب کے ہی آدمی آنے تھے تو الیکشن کاہے کے؟‘
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ’ہماری نظر میں یہ بھی الیکشن کمیشن سے اور جو ماحول آرہا ہے اس سے بچ کر نکلنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’بچ کر نہیں نکل پائیں گے‘۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ ’پی ٹی آئی نے جون 2022 میں پہلی بار جو باقاعدہ انٹرا پارٹی الیکشن کرائے تو الیکشن کمیشن نے دو نوٹس بھیجے جس میں انہوں نے یہ کہا کہ کچھ قانونی چیزیں باقی ہیں وہ پوری کردیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جتنی میٹنگز ہوئیں الیکشن کمیشن کے اندر ، انہوں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کے الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے‘۔ اب منہ زبانی حکم نامہ جو دیا گیا اس میں کہا گیا کہ بلے کا نشان بھی ہوگا اور چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان ہوں گے، 71 دنوں کے بعد فیصلہ جاری کیا جاتا ہے تو اس میں کہا جاتا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر عارف علوی نے 2011 میں اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت ختم کی تھی، اور اب 13 سال بعد وہ آکر کہتے ہیں کہ ”میں آگیا ہوں“۔
نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ ’آپ 13 سال پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پیش ہوتے رہے ہیں، آپ نے ان کے خلاف مقدمات کیے ہیں، آپ نے پارٹی کے آئین، منشور اور ویژن کے خلاف ہوکر مخالفت کی ہے، آج آپ ٹھیکیدار بن کر آگئے ہیں کہ میں الیکشن لڑنا چاہتا ہوں‘۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عمران خان نے اپنے بیٹے، بھانجے، بھتیجے یا اہلیہ کو چئیرمین بنایا جیسا کہ دوسری پارٹیوں میں ہوتا ہے؟
اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں ایسے نامزدگیاں نہیں ہوتیں پورا ایک سسٹم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بادشاہت نہیں ہے، اس میں ایک سسٹم ہے اور اس سسٹم کے تحت چلنا پڑتا ہے‘۔
تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ ہم بالکل اس انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کریں گے۔
انٹرا پارٹی الیکشن کو خفیہ کیوں رکھا گیا؟ اس سوال کے جواب میں نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ الیکشن ’خفیہ کوئی نہیں تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو ہمیں خط بھیجا تھا اس کے جواب میں ہم نے انہیں لکھا کہ ہم کل الیکشن کروانا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ہم نے تاریخ اور جگہ بھی مختص کی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے باقاعدہ طور پر آئی جی خیبرپختونخوا اور چیف سیکریٹری کو کہا کہ ان کی سیکیورٹی کا انتظام کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’اکبر ایس بابر صاحب بھی تو پہنچے ہیں نا، خفیہ ہوتا تو کیسے وہ پہنچ جاتے‘۔
اسی حوالے سے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ان کے یہاں چیزیں خفیہ رکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے، ’یہ بڑے بڑے فیصلے کرکے لفافے میں ڈال کر دے دیتے ہیں دستخط کردو‘۔
پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ میاں نواز شریف ایک وکیل بھی ہیں، ’بیریسٹر ایٹ لاء ہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم ن لیگ کا نہیں ایم کیو ایم کا خواب ہے، ن لیگ تو ہر چیز مرکز میں رکھتی ہے، یہ معاملات کو تحصیل تک کہاں لے کر جا رہی ہے، یہ ان کے معاہدے کی بات ہے، انہوں نے ایم کیو ایم سے بات کرنے کیلئے یہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے خلاف جو بھی کام ہوگا وہ پاکستان کے وفاق کو کمزور کرے گا۔
Comments are closed on this story.