بھارتی سرنگ میں پھنسے 41 مزدور 17 دنوں تک کیسے زندہ رہے؟
انیل بیدیا ان 41 مزدوروں میں سے ایک ہیں جو 17 دنوں تک بھارتی ریاست اتراکھنڈ کی منہدم ہونے والی سرنگ سے زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے۔
انیل نے بتایا کہ سرنگ میں پھنسے مزدور ”موڑی“ (پاکستان میں جسے مُرمُرے کہا جاتا ہے) کھا کر اور سرنگ کی دیوار سے ٹپکنے والا پانی چاٹ کر زندہ رہنے میں کامیاب ہوئے۔
بارہ نومبر کو اتراکھنڈ میں برہمکھل-یمونوتری قومی شاہراہ پر سلکیارا سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہونے کے بعد جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ مزدور کی موت واقع ہوگئی۔
بیدیا نے بدھ کی صبح اتراکھنڈ سے فون پر بھارتی خبر رساں ایجنسی کو اپنی دردناک کہانی سناتے ہوئے بتایا، ’چیخیں بلند ہو رہی تھیں، ہم سب نے سوچا کہ ہم سرنگ کے اندر دفن ہو جائیں گے، پہلے دو دنوں میں ہم نے پوری امید کھو دی تھی۔‘
بیدیا، جو اب اتراکھنڈ کے ایک اسپتال میں صحت یاب ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا، ’یہ ایک خوفناک آزمائش تھی… ہم نے اپنی پیاس بجھانے کے لیے پتھروں سے ٹپکنے والے پانی کو چاٹا اور پہلے 10 دن تک موڑی پر زندہ رہے۔‘
بیدیا کا تعلق رانچی کے مضافات میں واقع گاؤں کھیڑبیڑا سے ہے جہاں سے یکم نومبر کو کل 13 لوگ روزگار کی تلاش میں اترکاشی گئے، لیکن وہ کیا جانتے تھے کہ قسمت نے ان کیلئے کیا سوچ رکھا ہے۔
خوش قسمتی سے، کھیڑبیڑا کے ان 13 میں سے صرف تین لوگ ہی مصیبت کے وقت ٹنل کے اندر تھے۔
41 مزدوروں میں سے 15 کا تعلق جھارکھنڈ کے رانچی، گرڈیہ، کھنٹی اور مغربی سنگھ بھوم سے ہے۔
بیدیا نے بتایا، ’جب حکام نے تقریباً 70 گھنٹوں کے بعد ہم سے رابطہ قائم کیا تو ہماری بقا کی پہلی امید روشن ہو اٹھی۔‘
ان کے مطابق، ان کے دو نگرانوں نے انہیں چٹانوں سے ٹپکنے والا پانی پینے کو کہا۔
بیدیا نے کہا، ’ہمارے پاس سرنگ کے اندر آرام کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ آخر کار، جب ہم نے باہر سے لوگوں کے ہم سے رابطہ کرنے کی آوازیں سنی، تو ایک پختہ یقین اور زندہ رہنے کی امید نے ہماری مایوسی کی جگہ لے لی‘۔
انہوں نے کہا کہ پہلے 10 دنوں کی سخت پریشانی کے بعد، کیلے، سیب اور نارنگی جیسے پھلوں کے علاوہ پانی کی بوتلوں کے ساتھ گرم کھانے جیسے چاول، دال اور چپاتیاں بھی معمول بن گئیں۔
انہوں نے کہا، ’ہم جلد بچاؤ کے لیے ایک ساتھ مل کر شدت سے دعا کرتے تھے… آخر کار خدا نے ہماری سنی‘۔
گاؤں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ان کی پریشانی میں مبتلا ماں نے پچھلے دو ہفتوں سے کھانا نہیں پکایا تھا، اور ان کے پڑوسیوں نے جو کچھ بھی انہیں فراہم کیا اس پر خاندان زندہ رہا۔
Comments are closed on this story.