انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی نے سپریم کورٹ کو ڈیٹا فراہم کردیا
اسلامک یونیورسٹی کے ایڈمن اینڈ فنانس کے وائس پریذیڈنٹ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ دیا ہے،جس میں یونیورسٹی سے متعلق تمام ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے گرتے ہوئے معیار تعلیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف تحقیقات کیلٸے صدر، چیئرمین ایچ ای سی اور وفاقی وزارت تعلیم کو خط لکھا تھا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لیے یونیورسٹ کو تین خطوط لکھے تھے، اور وائس پریذیڈنٹ ایڈمن اینڈ فنانس نبی بخش جمانی کی تعیناتی پر سوالات اٹھائے تھے۔ تاہم صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے چیف جسٹس پاکستان کے تحفظات کو لاعلمی قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس کے خطوط کے جواب میں انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی نے سپریم کورٹ کو ڈیٹا فراہم کردیا ہے اور وائس پریذیڈنٹ ایڈمن اینڈ فنانس نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے، جس میں یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے گزشتہ اجلاس کے منٹس بھی شامل ہیں۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ عالمی اسلامی یونیورسٹی میں 3 نائب صدور، 4 ڈائریکٹر جنرل تعینات ہیں، یونیورسٹی میں 137 ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں۔
خط میں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے فیکلٹی ممبران کی تفصیلات اور یونیورسٹی کے گزشتہ اور موجودہ مالی سال کی بجٹ تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی یونیورسٹی کے پاس دستیاب وسائل 6674 ملین روپے ہیں، اور یونیورسٹی کے مجموعی اخراجات 6870 ملین روپے ہیں، مطلب اسلامی یونیورسٹی 195 ملین روپے خسارے میں ہے۔
خط میں زیر تعلیم طلباء سے متعلق گزشتہ پانچ سال ریکارڈ کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ 2022-23 کے دوران اسلامی یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد 29 ہزار 50 تھی، گزشتہ سال زیرتعلیم طلباء میں طلبہ کی تعداد 14278 جبکہ طالبات کی تعداد 13772 تھی۔
خط کے مطابق رواں سال یونیورسٹی میں 949 غیر ملکی مرد طلباء زیر تعلیم ہیں، اور ان میں غیر ملکی طالبات کی تعداد 426 ہے۔
Comments are closed on this story.