Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

تردیدوں، وضاحتوں کے باوجود بیرسٹرگوہر قائم مقام پی ٹی آئی چیئرمین نامزد، ’یہ مائنس عمران نہیں‘

شیرافضل کے بیان تردید کے بعد علی ظفرنے صورتحال واضح کی ، پھر لطیف کھوسہ نے نیا دعویٰ کردیا
اپ ڈیٹ 29 نومبر 2023 10:54pm
تصویر: بیرسٹر گوہر — ایکس اکاؤنٹ
تصویر: بیرسٹر گوہر — ایکس اکاؤنٹ

پی ٹی آئی رہنماؤں کے متضاد بیانات کے باعث پارٹی کی چیئرمین شپ کا الجھنے والا معاملہ بالاخر سلجھ گیا ہے۔ انٹرا الیکشن کیلئے عمران خان کی جگہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین شپ کے لیے نامزد کردیا گیا۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹرعلی ظفرنے اعلان کیا ہے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزامعطلی کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک چئیرمین پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، بیرسٹر علی گوہرعارضی طور پر چئیرمین شپ کے لیے عمران خان کی طرف سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹرگوہرخان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بونیرسے ہے، انہوں نے برطانیہ کی والورہیپمٹن یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور امریکا کے واشنگٹن سول آف لاء سے ایل ایل ایم کر رکھا ہے۔

اعتزاز احسن کی براہ راست نگرانی میں وکالت کا تجربہ رکھنے والے بیرسٹرگوہر گزشتہ ایک سال سے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں شامل ہیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین کی نامزدگی کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آئے تھے۔ پی ٹی آئی کے نائب صدر شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان پارٹی الیکشن نہیں لڑیں گے اور کسی اور کو چئیرمین شپ کیلئے نامزد کریں گے۔ پی ٹی آئی نے اس بات کی تردید کی تو ٹی وی پر آکربیرسٹرعلی ظفر نے شیرافضل کو دُرست قرار دیا ۔ اس کے بعد عمران خان کے وکیل بیرسٹر لطیف کھوسہ کے تازہ ترین انکشاف نے معاملہ مزید پیچیدہ بنا دیا تھا۔

شیرافضل مروت اور بیرسٹرعلی ظفر کی باتوں سے قطع نظر پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل بیرسٹر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مائنس ون خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔

آج اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مائنس ون کی خبروں کی تردید کردی ہے، انٹرا پارٹی الیکشن میں موجودہ چیئرمین ہی امیدوار ہوں گے اور وہی پارٹی چیئرمین رہیں گے۔

لطیف کھوسہ نے واضح کیا تھا کہ ان کی عمران خان سے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ بات ہوئی جس میں انہوں نے دو ٹوک بات کی ہے۔ شیر افضل مروت یا علی ظفر نے جو بھی کہا، انہیں شاید کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کہ خاور مانیکا کے بیان پر عمران خان کوتکلیف ہوئی کہ کوئی اتنا بھی گرسکتاہے، اتنا جھوٹ بول سکتا ہے۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی کو 6 سال ہو چکے ہیں،خاور مانیکا کو 6 سال بعد یاد آگیا کہ یہ شادی عدت میں ہوئی ہے۔ انہیں 2 ماہ قید میں رکھا گیا اور جج کے سامنے خاور مانیکا لکھا ہوا کاغذ پڑھ رہے تھے۔

بیرسٹر گوہرکے نام کی منظوری

گزشتہ روز پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرعلی ظفرکا کہنا تھا کہ عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن کے تحت نئے پارٹی چیئرمین کے لیے ایک نام کی منظوری دے دی ہے، جسکا اعلان آج (29 نومبر ) کو کیا جائے گا۔عمران خان توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کے تناظر میں خود الیکشن نہیں لڑرہے۔

شیرافضل مروت نے کیا کہا تھا

گزشتہ روزہی نائب صدر پی ٹی آئی شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات میں فیصلہ ہو گیا ہے کہ وہ آئینی و قانونی طور پر پارٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔ اس لیےاتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے جونہی عدالت کی طرف سے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کا فیصلہ ختم ہوگا تو عمران خان کو چیئرمین شپ کے لیے لایا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی تردید

تاہم کچھ دیر بعد ہی پی ٹی آئی کی جانب سے اس خبر کی تردید کرتے وضاحت کی گئی تھی کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا عمران خان چیئرمین تحریک انصاف نہیں ہوں گے۔

بعد ازاں شیرافضل نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ انہوں نئے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق جو کچھ بھی کہا وہ درست ہے۔’

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عمران خان نے بیرسٹر گوہرعلی خان، عمیرنیازی، بیرسٹر علی ظفر اور میری موجودگی میں کیا سمجھنے میں ناکام ہوں کہ تضاد کے پیچھے کون ہے اور گمراہ کن بیان کیوں جاری کیا گیا۔

علی ظفر نے صورتحال واضح کی

معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا تھا بلکہ کچھ دیر بعد سینیٹر علی ظفرنے پی ٹی آئی نائب صدر کی یہ الجھن سُلجھا دی تھی۔

علی ظفر نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شیر افضل کا بیان درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔عمران خان سے منگل کو اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی ، انہوں نے الیکشن کمیشن کے آرڈر سے متعلق پوچھا اورمیں نے اپیل کرنے کی رائے دی۔ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔’

انہوں نے کہا کہ دوسری مشاورت یہ کی گئی کہ انٹرا پارٹی الیکشن پر روز دینا چاہیے۔ عمران خان کو بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن اس کوشش میں ہے کسی نہ کسی طرح بلے کا نشان چھین لیا جائے۔

علی ظفرنے مزید بتایا کہ عمران خان نے انکی بات سے اتفاق کیا، جس کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے پینلز سے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ’ اگر قانونی رائے آتی ہے کہ الیکشن کمیشن عمران خان کہ نااہلی کے باوجود چیئرمین منتخب ہونے پر انٹرا پارٹی الیکشن پر پھرسے اعتراض عائد کر سکتا ہے تو پھرعمران خان الیکشن حصہ نہ لیں۔

سینیٹرعلی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ آج یہ فیصلہ ہو جائے گا کہ عمران خان نے چیئرمین کا انتخابات لڑنا ہے یا نہیں، اگر وہ کسی کو نامزد کرتے ہیں تو اسکے مطابق الیکشن ہوں گے۔’

ایک سوال کے جواب میں علی ظفرکا نامزد امیدوار کا نام بتائے بغیر کہناتھا کہ کہنا تھا کہ ملاقات میں عمران خان نے یہ رائے دی کہ اگر وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے تو پھر اس نام کوچیئرمین کیلئے الیکشن لڑوائیں۔ نامزد شخص کے نام کا اعلان آج کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے فیصلے سے متعلق انہیں سب پتا ہے اور انہوں نے متعلقہ افراد کو بتایا ہے۔ جب تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ ختم نہیں ہوتا ہماری یہی پوزیشن رہے گی۔ ہم آئین و قانون کے مطابق الیکشن لڑیں گے۔ یہ عارضی فیز ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’عمران خان پارٹی سربراہ رہیں گے اور وہی سرپرستی کرتے رہیں گے، پی ٹی آئی ان کے سوا کچھ نہیں۔ نامزد نام کے ذریعے تکنیکی مرحلہ پورا کر رہے ہیں۔ یہ ایک ”پلان بی“ ہے جسے کافی دیرسے اپنایا ہوا ہے اوراس حوالے سے کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 20 دن کے اندر نئے انٹرا پارٹی انتخـابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ علی ظفر کے مطابق ہفتے یا اتوار (2 اور 3دسمبر) کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیاجائے گا۔

imran khan

Shoaib Shaheen

intra party elections

Sher Afzal Marwat

PTI Chairmanship