پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ برہم
بھارتی سپریم کورٹ نے پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو مسترد کردیا۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک لغو اور بے بنیاد درخواست ہے۔
یہ درخواست پہلے ممبئی ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی، لیکن وہاں سے مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں داخل کی گئی۔
درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ محب وطن ہونے کے لئے پڑوسی ملک کے ساتھ دشمنی کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سنیل بی شکرے اور جسٹس فردوش پی پونی والا کی ڈویژن بنچ فیض انور قریشی کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔ جس میں ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے حب الوطنی کے تصور پر تنقید کرتے ہوئے فیصلے کے پیراگراف 10 میں کچھ تبصرے کئے ہیں۔
اس پر بنچ نے کہا کہ ’معاف کریں، ایسا نہ کریں۔ یہ آپ کے لئے ایک اچھا سبق ہے۔ اتنا تنگ نظر نہ بنیں‘۔
عدالت نے مزید کہا کہ ’کسی کو یہ سمجھنا چاہئے کہ محب وطن ہونے کے لئے کسی کو بیرون ملک رہنے والے لوگوں، خاص طور پر پڑوسی ملک کے لوگوں سے دشمنی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سچا محب وطن وہ شخص ہے جو بے لوث ہو، جو اپنے ملک کے لئے وقف ہو، جو وہ اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ دل سے اچھا انسان نہ ہو‘۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’ایک شخص جس کا دل اچھا ہے وہ اپنے ملک میں ایسی کسی بھی سرگرمی کا خیرمقدم کرے گا جو ملک کے اندر اور سرحد کے پار رقص، آرٹ، موسیقی، کھیل، ثقافت، امن، ہم آہنگی اور سکون وغیرہ کو فروغ دیتی ہو‘۔
عدالت نے مزید کہا کہ یہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو قومیتوں، ثقافتوں اور قوموں سے بالاتر ہیں اور حقیقی معنوں میں ملک اور قوموں کے درمیان امن، اتحاد اور ہم آہنگی لاتی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ریلیف کے ساتھ جو کچھ چاہتی ہے، وہ ثقافتی ہم آہنگی، اتحاد اور امن کو فروغ دینے کی طرف ایک پیچھے ہٹنے والا قدم ہے۔ اس درخواست میں کوئی قابلیت نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.