پولیس کی عزت کرنا چاہتے ہیں لگتا ہے آپ کروانا نہیں چاہتے، سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی عزت کرنا چاہتی ہے، لگتا،آپ عزت کروانا نہیں چاہتے۔ جسٹس عمر سیال نے کہا کہ میں آخری جج ہوں گا، جو آئی جی کو نوٹس جاری کروں گا۔
سندھ ہائیکورٹ میں عدالت کی جانب سے روکنے کے باوجود حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ حلیم عادل کے بیٹے کی جانب سے دوخواست دائر کی گئی۔
پراسیکیوٹر نے آئی جی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرجواب جمع کرادیا۔ جس پر عدالت نے لفظ توہین عدالت استعمال کرنے پر پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت پولیس کی عزت کرنا چاہتی ہے، لگتا،آپ عزت کروانا نہیں چاہتے۔
جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیئے کہ بار بار استدعا کے باوجود ہم نے آئی جی کو نوٹس جاری نہیں کیا، میں آخری جج ہوں گا، جو آئی جی کو نوٹس جاری کروں گا، عدالت پولیس کی عزت کرنا چاہتی ہے، پولیس بھی عزت کروائے۔
پراسیکیوٹر نے مؤقف پیش کیا کہ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے، اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔
ڈی آئی جی ساوتھ نے عدالت کو بتایا کہ 27جولائی 2023 کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی، حلیم عادل کےخلاف2 مقدمات درج ہیں، نیا مقدمہ درج نہیں کیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ عدالت سے اے این او سی حاصل کرنے کے بعد حلیم عادل کو گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے پولیس رپورٹ پر حلیم عادل کے وکیل سے جواب الجواب طلب کرلیا اور آئی جی اور دیگر پولیس افسران کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سرکاری زمین قبضہ کیس
کراچی کی انسداد تجاوزات عدالت میں تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف سرکاری اراضی پر قبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
جیل حکام نےحلیم عادل شیخ کوعدالت میں پیش کردیا۔ تاہم شریک ملزمان کی غیر حاضری پر مقدمے میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی گئی اور عدالت نے مقدمے کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ سماعت پرحلیم عادل سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کئے جانے کا امکان ہے، حلیم عادل و دیگر پر ملیر میں سرکاری زمین پر قبضے کا الزام ہے۔
Comments are closed on this story.