کیلا کھانے کے شاہی آداب کیا ہیں
کسی شاہی خاندان میں پیدا ہونا کوئی آسان کام نہیں ہے، ملکی امور چلانے سے لے کر ملبوسات، زیورات، لحاظ مروت سے لے کر کچھ کھانے تک باادب رہنا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک معمولی کیلا کھانے کیلئے بھی ادب کو ملحوظ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔
آپ اور ہم یا کوئی بھی معمولی انسان کیلا کیسے کھائے گا؟ اس میں زیادہ سوچنا کیا، بس کیلا اٹھایا، چھلکا اتار کر پھینکا اور کھا لیا۔
لیک شاہی خاندان کے کسی فرد خصوصاً ملکہ کیلئے کیلا کھانا آسان نہیں۔
ڈیرن میک گریڈی شاہی آداب کے ماہر ہیں جو اپنی کتاب ”ایٹنگ روئلی“ (Eating Royally) میں بتاتے ہیں کہ ملکائیں کیلا کس طرح کھاتی ہیں۔
ڈیرن کے مطابق ملکہ کیلے کے اوپری اور نچلے کو کاٹ کر چاقو اور کانٹے سے کھاتی تھی۔
ملکہ کیلے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیتی تھیں تاکہ ”بندر کی طرح“ نہ کھانا پڑے۔
آداب کے ماہر ولیم ہینسن نے اس درست طریقہ کا مظاہرہ کیا جو ملکہ اپنے کیلے کھانے کے لیے استعمال کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اسے پرائمیٹ (بندروں) کی طرح چھیلتے نہیں ہیں۔ اس کے بجائے، ایک کانٹے کا استعمال کرتے ہوئے ہم اسے اپنی جگہ پر رکھتے ہیں اور پھر اس کے ایک سرے کو کاٹتے ہیں، پھر دوسرے سرے کو کاٹتے ہیں‘۔
اس کے بعد انہوں نے کیلے کے چھلکے میں چاقو سے ایک کٹ لگایا اور بنا پورا چھلکا اتارے کیلے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کھا کر دکھائے۔
ملکہ کا کیلا کھانا ہی واحد عجیب چیز نہیں۔ انہوں نے پاستا، شیلفش اور آلو پر بھی فوڈ پوائزننگ کے خطرے کے پیش نظر محل میں پابندی عائد کر دی تھی۔
وہ نشاستہ دار کھانوں کو ناپسند کرتی تھیں اور موسم سے باہر کی سبزیوں سے اجتناب برتتی تھیں۔
ملکہ کم چکنائی والے پکوان جیسے چکن اور گرلڈ فش کو ترجیح دیتی تھیں۔
چونکہ انہیں اکثر لوگوں سے ملنا پڑتا تھا اس لیے وہ لہسن اور پیاز کااستعمال بھی کم سے کم کرتی تھیں۔
Comments are closed on this story.