منحرف بانی رہنما پی ٹی آئی اکبر ایس بابر کا انٹرا پارٹی الیکشن مہم چلانے کا اعلان
تحریک انصاف کے منحرف بانی رہنما اکبر ایس بابر انٹرا پارٹی الیکشن کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں اور انہوں نے ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظریاتی کارکن پارٹی میں شفاف انتخابات کے لئے آگےآئیں۔
تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے میدان میں آگئے ہیں، اور انہوں نے کہا ہے کہ نظریاتی کارکن پارٹی میں شفاف انتخابات کے لئے آگے آئیں۔
اکبرایس بابر نے انٹرا پارٹی الیکشن کی ملک گیر مہم کے آغاز کا بھی اعلان کیا اور کہا ہے کہ کارکن انٹرا پارٹی الیکشن کو یقینی بنانے کیلئے متحرک ہوں، کارکنان کو پارٹی کو تباہی سے بچانے کے لئے آگے آنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 23 نومبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا تھا اور پی ٹی آئی کو مشروط طور پر عام انتخابات میں بلے کا انتخابی نشان برقرار رکھا تھا۔
ممبر نثار درانی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے محفوظ دیا اور فیصلہ الیکشن کمیشن کی آفیسر صائمہ جنجوعہ نے پڑھ کر سنایا،جس میں کہا گیا کہ 20 دن کے اندر دوبارہ الیکشن کروائے جائیں اور الیکشن کے بعد 7 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔
اکبر ایس بابر کون ہیں
اکبر ایس بابر کا شمار پی ٹی آئی کے بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے تاہم انہوں نے تحریک انصاف پر بیرونی فنڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا، اور الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست پر پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ کیس کا الزام درست قرار دیا تھا۔
اکبر ایس بابر کا عمران خان سے فوری استعفے کا مطالبہ
ممنوعہ فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی نے اکبر ایس بابر کو فریق بنانے کی مخالفت کردی
اکبر ایس بابر کا ایف آئی اے کو خط، 4 پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ
اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے دیگر جماعتوں کی فنڈنگ کا فیصلہ بھی جلد سنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج فیصلے میں میرے تمام الزامات تسلیم کئے گئے، اس کیس میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا، ملکی سیاست میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت تھی۔
Comments are closed on this story.