اسرائیلی جہاز پر ڈرون حملہ، ڈرون کس ملک کا تھا؟
امریکی دفاعی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی تاجر کی ملکیت ایک کارگو شپ پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔
امریکا کے ایک دفاعی اہلکار بحر ہند میں ایک اسرائیلی تاجر کی ملکیت والے کنٹینر جہاز پر مشتبہ ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ”ایسوسی ایٹڈ پریس“ (اے پی) نے ایک نامعلوم امریکی دفاعی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ حملہ ممکنہ طور پر جمعہ کو ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کے ذریعے کیا گیا تھا۔
عرب سیٹلائٹ چینل المیادین نے بھی اطلاع دی ہے کہ بحر ہند میں ایک اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈرون نے بین الاقوامی سمندر میں رہتے ہوئے فرانسیسی کمپنی کے تحت مالٹا کے جھنڈے والے ”سی ایم اے، سی جی ایم سائمی“ جہاز کو نشانہ بنایا۔ مبینہ طور پر ڈرون پھٹنے سے جہاز کو نقصان پہنچا تاہم عملے کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا۔
امریکی اہلکار نے حملے سے ایرانی تعلق کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور کہا کہ ’ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔
ایران نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
میری ٹائم سیکورٹی کمپنی ایمبرے کا کہنا ہے کہ حملے سے چند دنوں پہلے متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ سے روانگی کے فوراً بعد جہاز کی ٹریکنگ ٹرانسمیشن بند ہو گئی تھی۔
ایمبرے نے کہا کہ ’بحری جہاز کا انتظام ایک اسرائیلی کمپنی کے پاس ہے جس کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا گیا تھا‘۔
اے پی کے مطابق، روانگی سے قبل جہاز کا عملہ ایسے برتاؤ کر رہا تھا جیسے کہ جہاز کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، کیونکہ انہوں نے دبئی کی جبل علی بندرگاہ سے نکلنے کے بعد منگل سے ہی اپنا ٹریکنگ سسٹم بند کر دیا تھا۔ بحری جہاز نے یمن کے بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے پہلے بھی ایسا ہی کیا تھا۔
اس ہفتے کے شروع میں، حوثیوں نے یمن کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک بحری جہاز پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا تھا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیلی تھا۔
لیکن اسرائیل نے اسے ایک برطانوی ملکیتی اور جاپانی کارگو جہاز کے طور پر بیان کیا جس میں کوئی اسرائیلی شہری نہیں تھا۔
اگر سائمی جہاز پر حملہ جمعرات کی رات ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ سے چند گھنٹے قبل ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیل نے جنگ بندی سے پہلے کے گھنٹوں میں غزہ پر اپنے حملے بھی تیز کر دیے تھے۔
Comments are closed on this story.