Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ہاجرہ پانیزئی کی عمران خان پر لکھی گئی کتاب لانچ

'جب آپ ایسی پارٹی میں جائیں اور کوئی 'قومی ہیرو' یا معروف شخص آپکا تعاقب کرے تو لگتا ہے کہ واہ کیا بات ہے'
اپ ڈیٹ 24 نومبر 2023 10:57pm
ہاجرہ پانیزئی  — تصویر/فائل
ہاجرہ پانیزئی — تصویر/فائل

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ حاجرہ پانیزئی کی کتاب جمعہ کو لانچ کر دی گئی ۔ اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں کتاب کی لانچنگ پر کئی صحافی بھی موجود تھے اور حاجرہ سے سخت سوالات کئے گئے۔

اس دوران ادکارہ نے تسلیم کیا کہ یہ وہی کتاب ہے جس کا اک مختصر ورژن وہ 2014 میں ایمزون پر ای بک کی صورت میں جاری کر چکی ہی ۔

ہاجرہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو نجی طورپرجاننا ایک خوفناک تجربہ تھا اوراُنہیں جاننے کی وجہ سے اُس وقت میرا کیرئیر مشکلات کا شکارہوا۔ عمران کے حامیوں نے ان کا جو ایک مسیحا کا امیج بنایا ہوا ہے وہ بہت خوفناک ہے۔

ہاجرہ کی کتاب ’Where the opium grows, surviving Pakistan as a woman, an Actress and knowing Imran Khan‘ خود نوشت ہے۔

کتاب میں سابق وزیراعظم، اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے بھی دعوت کیے گئے ہیں۔

اس سے قبل وہ سوشل میڈیا پربتا چکی ہیں کہ یہ بائیو گرافی 21014 میں لکھی گئی تھی جب وہ پاکستان سے بیرون ملک منتقل ہوگئی تھیں۔

کچھ عرصہ قبل ایک پوڈ کاسٹ میں ہاجرہ نے بتایا تھا کہ انہوں نے کتاب میں عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل ہی کچھ معاملات کی پیشگوئی کی تھی۔ وہ ان دنوں بہت پریشان اورکنفیوز تھیں اور یہ کتاب ایک کتھارسس تھی۔

اداکارہ کے مطابق وہ اپنے اندر کا غصے اورغبار نکالنا چاہتی تھیں۔ یہ عام لوگوں کیلئے ایک دلچسپ کہانی ہے کیونکہ وہ کوئٹہ سے آنے والی عام سی لڑکی تھیں۔ ان کا شوبز میں کام کرنا،پارٹیوں میں جانا،معروف شخصیت سے ملاقات اور پھراس انسان کی جانب سے پیچھا کیا جان۔۔۔ یہ سب وہ تجربات تھے جو ان کے ساتھ ہوئے اور ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ ہی مشہو لوگوں کے پیچھے پڑے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کرکٹ کی شوقین تھی، نا سیاست سےلگاؤ تھالیکن کچھ لوگ ’قومی ہیرو‘ ہوتے ہیں تو آپ انکی عزت کرتے ہیں۔ تب عمران خان ملک کے معروف کرکٹرتھے اور اتنے بڑے سیاست دان نہیں تھے غالباً یہ 2011 کی بات ہے، اس حوالے سے کبھی بات نہیں کی کیونکہ جب کتاب لکھی تو اندازہ نہیں تھا کہ وطن کب واپس آؤں گی۔ کتاب بھی تب شائع نہیں ہوئی تھی کیونکہ میں جس ایجنسی کے ساتھ میں کام کر رہی تھی اور جو میری گھوسٹ رائٹر تھیں انہوں نے اسے ایک بہت ہی مختصرناول کی صورت اس کو لکھا جو کہ اصل کتاب کا ایک چھوٹاسا ہے۔

ہاجرہ نے پوڈ کاسٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اُس وقت عمران خان کوجاننے کی وجہ سے اُن کا کیریئر بہت زیادہ مشکلات سے دوچارہوا اور پھر کتاب شائع ہوئی تو اس سے بھی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وہ کتاب کو بھول گئی تھیں، بہادرتھیں لیکن اس بارے میں بات نہیں کرنی تھی۔ 2014 میں کتاب سیاسی ایجنڈا کے تحت نہیں لکھی تھی۔ تب معلوم بھی نہیں تھا کہ عمران خان وزیراعظم بن جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ، ’بدقسمتی سے یہ کتنا بڑا ’حادثہ‘ ثابت ہوا۔ عمران کے حامیوں نے ان کا جو ایک مسیحا کا امیج بنایا ہوا ہے وہ بہت خوفناک ہے‘۔

میزبان کی جانب سے مختلف سوالات کے جوابات میں ہاجرہ کا مزید کہنا تھا کہ کسی کی نجی زندگی کے بارے میں تب تک نہیں جان سکتے جب تک اسے ذاتی طور پر نہ ہوں۔ یہ ایک بہت ہی سیاہ اور خوفناک تجربہ تھا۔ عمران خان کو جاننا مشکلات کا سبب بنا۔پاکستان واپس آئی تو اس کے لوگوں نے میرا سوشل میڈیا ہیک کیا۔ کتاب کی کتنی کاپیاں فروخت ہوئیں یا کس کس جگہ پردستیاب تھی مجھے علم نہیں ہو ا کیوںکہ میرا ای میل بھی ہیک کیا گیا اور میں دوبارہ اس ایجنسی سے رابطہ بحال نہیں کر سکی۔ پھر انہوں نے کتاب کو ڈراپ کر دیا کیونکہ یہ اس وقت ان کیلئے بھی ٹھیک نہیں تھا۔ تب بُرا وقت تتھا اور مجھے چھپ چھپ کر رہناپڑا۔ فلمسازی اور اداکاری کے شوق سے دور ہٹنا پڑا۔ میڈیا کے لوگ ایسے ہیں کہ انکی صرف لابنگ نہیں بلکہ گروہ ہیں جو پارٹیوں میں لڑکیوں کو بلواتے ہیں۔ ایلیٹ سرکل میں یہ عام سی بات ہے۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ کتاب میں بتایا ہے کہ جب آپ ایسی پارٹی میں جائیں اور کوئی ’قومی ہیرو‘ یا معروف شخص آپکا تعاقب کرے تو لگتا ہے کہ واہ کیا بات ہے۔ لیکن پھر جب آپ اسے ذاتی طور پرجاننے لگتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ کتنی بدقسمتی ہے۔ اس کتاب میں پوری حقیقت اور تجربات لکھے ہیں جنہوں نے مجھے توڑا اور بنایا۔

انہوں نے سوشل میڈیا ٹرولنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی فاشسٹ حکومت تھی ، یہ بہت سرگرم تھے۔ میڈیا میں بھی اکثریت اس پارٹی اور حکومت کی حمایتی تھی۔ تب میرے والد حیات تھے اور پی ٹی آئی کا حصہ تھے اور ان کا تعارف بھی بدقسمتی سے میں نے ہی کروایا تھا۔ہاجرہ نے مزید کہا کہ، ’بہت سے اور لوگوں کو بھی جانتی ہوں جو اس سے زیادہ بُرے انسان ہیں، جیسے عام انسانوں کے بیچ نظرآتے ہیں ویسے ہوتے نہیں ہیں۔ انہیں مسیحا بنا کر پیش کیا جاتا ہے لیکن حقیقت برعکس ہوتی ہے۔ اچھے لوگ بھی ہیں جیسے نعیم الحق، جو تب حیات تھے او اس بارے میں جانتے تھے۔ وہ میرے بارے میں پریشان رہتے تھے اور میسج کر کے خیریت پوچھتے رہتے تھے۔

اداکارہ نے پوڈ کاسٹ میں مزید کہا کہ میں پہلی انسان نہیں ہوں جو یہ بات کر رہی ہوں۔ روز کوئی نہ کوئی ٹی وی پر بیٹھا کچھ کہہ رہا ہوتا ہے۔ کیا سب ہی جھوٹ بول رہے ہیں؟ کیا سب کی باتیں بے معنی ہیں؟کیا سب ڈرے ہوئے ہیں؟ جو آج کا پاکستان ہے میں 9 سال قبل اس کا حصہ نہیں تھی۔ میں ایک معمولی سی اداکارہ ہو کرکیوں سچ بول رہی ہوں؟ میں نے ایسا 2014 میں کیا تھا اور سب کو یہ جمہوری حق حاصل ہے کہ جسکی مرضی حمایت کرے۔ جھے لگا تھا کہذاتی زندگی میں عمران خان نے براکیا ، تو چلو عوام کیلئے کچھ اچھا کیا ہو گا لیکن آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ماضی پر نظر ڈالتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ یہ میرے لیے برا تجربہ تھا۔ بہت سے لوگوں کے کیریئر اس انسان (عمران خان) کی وجہ سے متاثر ہوئے لیکن میرا ملک بھی متاثر ہوا۔

ہاجرہ کے مطابق، ’بہت سی بری یادوں اور تجربات کے ساتھ جی رہی ہوں، اور مجھے اس کا بہت افسوس ہے‘۔

ٰImran Khan

Hajra Panezai

Where the Opium Grows