Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بلاول پوری طرح تیار نہیں، روکوں گا تو مسئلے ہوں گے، آصف زرداری

پیپلز پارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصا سرپرائز دے گی، آصف زرداری کا دعویٰ
اپ ڈیٹ 24 نومبر 2023 12:18am

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ کہ مجھے یقین ہے الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری انتخابی مہم شروع ہے، انتخابی مہم سیاسی جماعتوں کیلئے صحت مند ہوتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں، صرف مجھے نہیں کہہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی پود کی سوچ ہے، ہر گھر کی سوچ ہے کہ ”بابا آپ کو کچھ نہیں آتا“۔

آصف زرداری نے کہا کہ پارٹی کے امیدواروں کو ٹکٹ میں دیتا ہوں، ہم نے تلوار کو گندے انڈوں سے بچایا ہوا ہے، گندے انڈوں نے تلوار لینے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کی نئی نسل کی اپنی سوچ ہے، انہیں سوچ کے اظہار کا حق ہے، میں کسی کو کیوں روکوں، روکوں گا تو اور مسئلے ہوں گے، بلاول کہے گا ’آپ سیاست کرو، میں سیاست نہیں کروں گا‘، تو میں کیا کروں گا؟

سابق صدر نے بلاول بھٹو کو زیر تربیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بلاول ابھی مکمل ٹرین نہیں ہوا، پڑھا لکھا ہے اچھا بولتا ہے، لیکن تجربہ تجربہ ہوتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں سیکھتے سیکھتے، سیکھتے ہیں ،مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ میں نے کبھی انتقامی سیاست نہیں کی، میرے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، میرے خلاف نئے الزامات لگتے تھے، میں نے کبھی جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پولیس اسٹیشن نہیں ہے کہ ”گُڈ کاپ بیڈ کاپ“ کھیلا جائے

آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب سے سب ڈرتے ہیں ان سے بات نہیں کرتے، میرے سامنے سب بات کرتے ہیں، پارٹی کا ایک منشور ہے، گلے سے پکڑتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد واپس لے لیتے تو پاکستان کے حالات بہتر نہیں بدتر ہوتے، نہ ایکسپورٹ تھی، نہ زرمبادلہ، نہ دوست تھے جو مدد کرسکتے، ہم ہر چیز میں ڈیفالٹ کرچکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی پارٹی 172 کی اکثریت نہیں لے سکتی، اکثریت ن لیگ، نہ مولانا، نہ کوئی اور نہ ہم پیپلز پارٹی لےسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈ کرے، دوسری جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں چاہیے ہمیں موقع دیں، اب ہم اپنے لیے گیم لگائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میری مجبوری ہے، ضرورت نہیں، سیاست ضرورت اس لئے ہے کہ بی بی اور کارکنوں نے شہادتیں دیں جو ہم پرقرض ہے، جمہوریت تو کافی عرصے سے کمزور ہورہی ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اختیارات دینا دوست کو سمجھ نہیں آیا، انہوں نے میری چھٹی کرادی۔ ’ہم نے اداروں کو پہلے بھی مضبوط کیا ہے اور ہم اب بھی الیکشن کمiشن کو مضبوط کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے ہیں، فنکشنل لیگ نے ہمارے خلاف الائنس بنائے، ایم کیو ایم پہلے بھی ساتھ نہیں تھی اب بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں، پیپلز پارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصہ سرپرائز دے گی۔

’عمران خان کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028 تک حکومت بنا لیتے‘

آصف زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سے پاکستان کو نقصان تھا، چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان اور دنیا میں تنہائی کا شکار ہوگیا تھا، میرے خیال میں وہی معیشت کا دشمن ہے، اس نے خانہ خراب کیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ’ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ ہم تو صرف ایک شخص کے خلاف ہیں۔‘

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028 تک حکومت بنالیتے، پھر ایک کلو دودھ کے لیے ٹرک بھر کر پیسے لے جانے پڑتے۔‘

پی ٹی آئی حکومت مائنس زرداری پیپلز پارٹی چاہتے تھی، آصف زرداری

انہوں نے کہا کہ عمران حکومت ”مائنس زرداری“ پیپلز پارٹی چاہتی تھی، مجھے ملک سے باہر جانے کا کہا گیا اور کہا گیا کہ باقی پیپلز پارٹی 6 وزارتوں کے بدلے پی ٹی آئی سے مل کر الیکشن لڑے۔

آصف زرداری نے کہا کہ میرے ورکرز مجھ پر بہت اعتماد کرتے ہیں، اگر میں خود بھاگ جاتا تو ورکرز کو کیا کہتا۔

فلسطین اور کشمیر ہماری شہ رگ

فلسطین اور اسرائیل کے معاملے پر پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’فلسطین کے معاملے پر میں پہلا سیاستدان تھا جس نے اس چڑھائی کی مذمت کی اور اب بھی کرتا ہوں، جیسے کشمیر ہماری شہ رگ ہے ویسے ہی فلسطین بھی ہے، فلسطین کے بغیر مُسلم دُنیا نا مکمل ہے۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا ’جنگیں اور قبضے کبھی بھی خطے میں امن نہیں لا سکتے، فلسطینی لوگ کبھی بھی اس سب کو تسلیم نہیں کریں گے اور جو اسرائیل اس سب کے بعد معاشی استحکام چاہتا ہے وہ ایسے کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔‘

توشہ خانہ اور مقدمات

توشہ خانہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’میری جن دو بم پروف گاڑیوں سے متعلق بات ہوتی ہے، تو اُن کے بارے میں کہہ دیتا ہوں کے میں ایک گاڑی مجھے یو اے ای اور دوسری مجھے کرنا قدافی نے دی، اور ان دونوں گاڑیوں کو میں نے ڈھائی ڈھائی کروڑ کی ادائیگی کر کے لی۔‘

مقدمات کا سوال ہوا تو سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’میرے پر ہونے والے کیسز ابھی ختم نہیں ہوئے جو کیسز ختم ہوئے وہ میرے 14 سال پرانے کیس تھے، عمران خان کی مہربانی والے کیس ختم نہیں ہوئے، مجھ پر نئے کیس نواز شریف نے نہیں عمران خان نے بنائے تھے۔‘

آصفہ اور الیکشن، کاروبار اور انتخابات کی تاریخ

آصف زرداری نے کہا کہ ’اقتدار ملا تو وزیر خزانہ پارٹی کے اندر سے آئے گا۔‘

اپنی صاحبزادی کا ذکر کرتے انہوں نے ہوئے کہا کہ ’آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑنا چاہے لڑے، وہ بہت مضبوط اُمیدوار ہے، آصفہ اپنی ماں کی طرح غصے میں تیز ہے، اُن کے غصے سے ڈر نہیں لگتا پیار آتا ہے۔‘

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’زمینداری میری کمزوری ہے اور کاروبار میرا کنسٹرکشن کا ہے۔‘

سیاسی جماعتوں کے انتخابات کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی پارٹی کے الیکشن پر بات کر سکتے ہیں، دوسری پارٹی کے الیکشن پر نہیں۔‘

مُلک میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’آئندہ الیکشن کے نتیجے میں مخلوط حکومت بنے گی، مجھے یقین ہے کہ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے، اسی لیے ہماری انتخابی مہم شروع ہے۔‘

فرحت اللہ بابر مستعفی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ الیکشن کے نتیجے میں مخلوط حکومت بنے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فرحت اللہ بابر نے سیکرٹری جنرل کےعہدے سے استعفا دے دیا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے، عمر ہے، اس لئے استعفا دیا، لیکن فرحت اللہ بابر پارٹی میں رہیں گے اور کسی اور حیثیت سے کام کریں گے۔

Asif Ali Zardari

Hamid Mir

Bilawal Bhutto Zardari

geo news

Capital Talk

Election 2024