اسرائیلی فوج نے غزہ میں الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا
اسرائیلی فوج نے غزہ میں الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ گرفتار کر لیا ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر دیگر طبیبوں کے ساتھ شمالی غزہ کی پٹی سے جنوب کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا۔
حماس نے الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر اور عملے کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
حماس نے عالمی اداروں سے الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر اور ڈاکٹرز کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے وضاحت چاہتے ہیں، کیونکہ طبی ماہرین ڈبلیو ایچ او کے ایک قافلے میں مریضوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک ہمیں حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد اور ناموں سمیت صورتحال کی وضاحت کے لیے کوئی رپورٹ نہیں بھیجی ہے۔
اشرف القدرہ نے کہا کہ جب تک کہ وہ انہیں رپورٹ نہیں بھیجتے کہ کیا ہوا ہے، وزارت نے انخلاء کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ رابطہ کاری کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الجزیرہ کے نمائندے طارق ابو عزوم نے جمعرات کو جنوبی غزہ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں سے چند دن پہلے بھی ’دو فلسطینی طبی عملے کے ارکان کو اسرائیلی قابض فوج نے گرفتار کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ غزہ کی پٹی کے اندر کوئی استثنا نہیں ہے، نہ ہی طبی کارکنوں، شہری دفاع کے عملے اور یہاں تک کہ صحافیوں کے لیے، کیونکہ یہ حملے فلسطینی کمیونٹی کے تمام طبقات تک پہنچ چکے ہیں۔‘
خیال رہے کہ الشفاء اسپتال شمالی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کو اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن وہاں موجود مٹھی بھر عملے کا کہنا ہے کہ وہاں اب بھی تقریباً 180 مریض موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج، جس نے گزشتہ ہفتے اسپتال پر چھاپہ مارا تھا، اس نے الزام لگایا کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ شہر میں اسپتال کے نیچے ایک سرنگ کے زریعے کمپلیکس کو حملوں کے لیے استعمال کیا۔
حماس اور اسپتال کے حکام نے بارہا ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
Comments are closed on this story.