مصنوعی ذہانت کے بہترین دماغ مائیکروسافٹ نے کھینچ لیے، نئی صنعت کا نقشہ تبدیل
مائیکروسافٹ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں بازی لے جاچکا ہے، یہاں تک کہ اس نے اس انڈسٹری میں انقلاب لانے والی کمپنی ”اوپن اے آئی“ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
مائیکرو سافٹ نے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکیوٹیو سیم آلٹ مین کو بھی اپنی جانب کرنے کی کوشش کی، جس پر ایک تنازعہ ہوا لیکن بالآخر سیم آلٹمین واپس اوپن اے آئی آگئے اور اب انہوں نے دوبارہ کمپنی کی قیادت سنبھال لی ہے۔
قبل ازیں، اوپن اے آئی کے ایک اور شریک بانی گریگ بروک مین بھی مائیکروسافٹ میں شامل ہو رہے ہیں جو اسٹارٹ اپ کے سب سے بڑے مالی معاون ہیں۔
سیم آلٹ مین کو برطرف کیے جانے کے بعد بروک مین نے اوپن اے آئی کے صدر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
سیم آلٹ مین کی واپسی کے علاوہ، کمپنی نے اصولی طور پر بورڈ آف ڈائریکٹرز کو جزوی طور پر دوبارہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا، جس نے انہیں برطرف کر دیا تھا۔
اوپن اے آئی نے کہا کہ سیلز فورس کے سابق شریک سی ای او بریٹ ٹیلر اور سابق امریکی وزیر خزانہ لیری سمرز ”کوورا“ کے سی ای او اور موجودہ ڈائریکٹر ایڈم ڈی اینجیلو بورڈ میں شامل ہوں گے۔
اوپن اے آئی نے پیر کو سابق ٹویچ باس ایمیٹ شیئر کو اپنا عبوری سی ای او نامزد کیا تھا، جبکہ سبکدوش ہونے والے چیف آلٹ مین نے کہا تھا کہ وہ مائیکرو سافٹ کو جوائن کریں گے۔
سیم آلٹمین نے ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں کہا تھا، ’میں OpenAI میں واپس آنے کا منتظر ہوں۔‘
حالانکہ سیم آلٹ مین اوپن اے آئی میں واپس آچکے ہیں، لیکن وہ مصنوعی ذہانت میں ترقی کیلئے مائیکرو سافٹ کے ساتھ بھی کام کریں گے۔ یعنی دونوں کمپنیاں مل کر گوگل کو واقعی سخت مقابلہ دینے والی ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’اوپن اے آئی بورڈ میں ہونے والی تبدیلیوں سے ہمیں حوصلہ ملا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ زیادہ مستحکم، باخبر اور موثر حکمرانی کے راستے پر پہلا ضروری قدم ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ سیم، گریگ، اور میں نے بات کی ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ اوپن اے آئی کی قیادتی ٹیم کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے کہ اوپن اے آئی ترقی کرتا رہے اور اپنے مشن کو آگے بڑھائے۔’
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم اپنی مضبوط شراکت داری کو آگے بڑھانے اور مصنوعی ذہانت کی اس اگلی نسل کی قدر کو اپنے صارفین اور شراکت داروں تک پہنچانے کے منتظر ہیں۔‘
Comments are closed on this story.