قصہ مطلوب افراد کی فہرست کا ۔۔۔۔۔۔۔
میری نظر جب محکمہ انسداد دہشت گردی (CTD) خیبر پختونخوا کی تازہ ترین ”انتہائی مطلوب دہشت گردوں“ کی فہرست پر پڑی تو ایک تصویر پر میری نظریں ٹھہر سی گئیں
نام احسان اللہ خان لیکن تصویر سینئر قبائلی صحافی اور مصنف احسان داوڑ کی تھی ۔مجھے لگا کہ مجھے غلط فہمی ہوئی لیکن دوبارہ دیکھنے پر بھی صورت حال پہلے جیسی ہی تھی.
ایک خیال ۔۔۔احسان داوڑ ۔۔
”انتہائی مطلوب دہشت گردوں“ میں لیکن کسی اور نام سے کیوں ۔کیونکہ مجھے یہ تو معلوم تھا کہ احسان داروڑ انکا قلمی نام تھا جبکہ شناختی کارڈ پر انکا نام احسان الرحمان تھا ۔لیکن تصویر اور پر شناختی کارڈنمبر،والدیت اور پتہ سب احسان داوڑ کا ۔
یہ کیا ماجرا ہے ۔اداروں سے اتنی بڑی غلطی کیسے ہو سکتی ہے ۔۔
زہن نے جواب دیا ہو سکتی ہے کیونکہ ماضی میں بھی ایسا ہوا کہ مردہ ڈیکلئیر کئے جانے والے بھی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے ۔
لیکن یہاں سوال ایک اور بھی ہے۔
احسان الرحمان عرف احسان داوڑ نہ صرف سینئر صحافی بلکہ 2018 سے پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) میں پبلک ریلیشنگ آفیسر کی پوسٹ پر بھی تعینات ہیں ۔ سرکاری ادارے میں 17 گریڈ کی گزٹڈ پوسٹ پر تعینات شخص کی تصویر اور تفصیلات
”انتہائی مطلوب دہشت گردوں“
کی فہرست میں شامل کرنے والوں نے ڈیٹا کہاں سے لیا ۔
معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ 2019 میں خڑ کمر کے واقعے کی سی ٹی ڈی بنوں میں درج ایف آئی آر میں ایک نام احسان اللہ خان کا بھی تھا اور پھر ڈیٹا بیس کا کمال کہ کس کو کہاں ملا دیا ۔۔
ایسے وقت میں کہ جب
”انتہائی مطلوب دہشت گردوں“
کی فہرستیں اور ان کے خلاف عملیات انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہیں ایسے میں ایک باعزت سرکاری ملازم جو کہ ہر ماہ اے جی آفس سے تنخواہ بھی لے رہا ہو کی تصویر اور پتے کا اندراج ایک خطرناک صورتحال کی غمازی کرتا ہے ۔
یہ غفلت کی انتہا نہیں تو کیا ہے ۔۔
Comments are closed on this story.