ائرانڈیا کو پروازیں نہ چلانے دینے کی دھمکی پر سکھ رہنما کیخلاف مقدمہ درج
بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا، جنہوں نے ائر انڈیا کو دنیا میں کہیں بھی پروازیں نہ چلانے دینے کی دھمکی دی تھی اور مسافروں کو ان کی زندگیوں کو خطرے سے خبردار کیا تھا۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے جنرل کاؤنسل کے طور پر کام کرنے والے گرپتونت سنگھ پنون کی دھمکیوں کے بعد سیکورٹی فورسز چوکس ہیں۔پنون کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ 1967 کی مختلف دفعات اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پنون نے دھمکی دی تھی کہ ائر انڈیا کو دنیا میں کہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ 4 نومبر کو جاری کیے گئے اپنے ویڈیو پیغامات میں انہوں نے سکھوں پر زور دیا تھا کہ وہ اتوار سے ائر انڈیا کی پروازوں میں سفر نہ کریں۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پنون کے سکھس فار جسٹس گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر درج ای میل ایڈریس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ جبکہ ائر انڈیا کی جانب سے بھی فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
بھارت نے 2019 میں ایس ایف جے کو ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کی تھی اور 2020 میں پنون کو ’انفرادی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ امریکا میں رہنے والے پنوں کے پاس امریکا اور کینیڈا کی دوہری شہریت ہے۔ ایس ایف جے کے دفاتر برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ میں ہیں۔
یہ دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کینیڈین ایجنسیاں جون میں قتل ہونے والے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ بھارت نے کینیڈا کے شکوک و شبہات کو مسترد کردیا ہے۔
این آئی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ دھمکیوں کے پیش نظر کینیڈا، بھارت اور کچھ دیگر ممالک میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جہاں ٹاٹا گروپ گروپ کی ملکیت والی ائرلائن کام کرتی ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ پنون کی جانب سے اس سے قبل ہندوستان میں ریلوے اور تھرمل پاور پلانٹس میں خلل ڈالنے کی دھمکی دی جاچکی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں انٹرپول نے پنون کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی بھارت کی دو درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
Comments are closed on this story.