Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ورلڈکپ میں بری طرح ناکام ہونے والوں میں کون کون سے کھلاڑی شامل؟

ورلڈ کپ میں وہ کھلاڑی جو توقعات پر پورا نہ اتر سکے
شائع 20 نومبر 2023 09:12pm

کرکٹ ورلڈ کپ اتوار کو آسٹریلیا کی جیت کے ساتھ ختم ہوگیا. یہ ورلڈ کپ کے فائنل میں ان کی چھٹی کامیابی تھی جس میں ان کے اِن فارم کھلاڑیوں نے اہم کردار ادا کیا۔

جہاں اِن فارم کھلاڑیوں کا ٹیم کی فتوحات میں ہاتھ تھا وہیں کچھ ٹیموں کی شکست کے پیچھے وہ کھلاڑی تھے جو شائقین ، ساتھی کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ تینوں کی توقعات پر پورا نہ اتر سکے۔

اس فہرست میں وہ کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کے بارے میں میگا ایونٹ سے قبل باتیں ہورہی تھیں کہ وہ ورلڈ کپ میں ٹرمپ کارڈ ثابت ہوں گے لیکن جو ہوا اس کے برعکس ہوا ۔

یہاں بالرز کے بجائے بلے بازوں اور آل راؤنڈرز کی تعداد اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ ایونٹ میں وکٹوں نے بالرز کی مدد کم اور بلے بازوں کی زیادہ کی۔ بیٹنگ فرینڈلی وکٹوں پر بھی نہ چلنے والے کھلاڑیوں کی تعداد اس لسٹ میں زیادہ ہے۔

انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر

ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں میں سرفہرست نام انگلینڈ کے کپتان جوس بٹلر کا ہے جن کی قیادت میں ان کی ٹیم اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔

وکٹ کیپر بلے باز نے چار سال قبل ایک سینچری اور دو نصف سینچریوں کی مدد سے ٹیم کو چیمپئن بنوایا تھا۔ لیکن اس بار 9 کے 9 میچز کھیلنے کے باوجود وہ ایک بھی نصف سینچری اسکور نہ کرسکے۔

33 سالہ جوز بٹلر نے پورے ایونٹ میں 15.33 کی اوسط سے مجموعی طور پر 138 رنز اسکور کیے تھے جس میں سب سے بڑی اننگز 43 رنز کی تھی جو انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے میچ میں کھیلی تھی۔

انگلینڈ کے اوپننگ بیٹر جونی بیرسٹو

2019 کے ورلڈ کپ ایڈیشن میں 532 رنز اسکور کرنے والے جونی بیرسٹو نے 4 سال بعد مداحوں کو مایوس کیا ۔

گزشتہ ایونٹ میں انہوں نے 2 سینچریاں اسکور کی تھیں لیکن اس بار انہوں نے صرف 2 نصف سینچریوں کی مدد سے 215 رنزاسکور کیے۔

انہوں نے ان میں سے ایک ففٹی ایونٹ کے دوسرے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف بنائی تھی تو دوسری آخری میچ میں پاکستان کے خلاف اور دونوں ہی میچ ان کی ٹیم نے جیتے تھے۔

انگلینڈ کے بیٹر ہیری بروک

نوجوان بلے باز ہیری بروک سے ان کی ٹیم کو اس قدر امیدیں وابستہ تھیں کہ میگا ایونٹ سے چند دن پہلے انہیں اسکواڈ کا حصہ بنانے کے لیے گزشتہ ورلڈ کپ کے ہیرو جیسن روئے کو ڈراپ کردیا گیا۔

ان کے مداح ان سے اچھی کارکردگی کی توقع لگائے بیٹھے تھے۔ لیکن ہیری بروک نہ تو مداحوں کے اعتماد پر پورا اتر سکے، نہ ہی سلیکٹرز کے اور 6 میچز میں صرف ایک نصف سینچری کی مدد سے 169 رنز ہی بناسکے۔

انگلینڈ کے فاسٹ بولر مارک ووڈ

ایشز 2023 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انگلش کرکٹر مارک ووڈ کو ٹورنامنٹ میں کچھ بڑا کرنے کا یقین تھا لیکن فاسٹ بولر نے 54 اوورز میں 349 رنز دے کر 7 میچوں میں صرف 6 وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کے آل راؤنڈر شاداب خان

پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان اور لیگ اسپین آل راؤنڈر شاداب خان میگا ایونٹ کے دوران بولنگ اور بیٹنگ دونوں سے ہی متاثر نہ کرسکے۔

متعدد میچز انہوں نے کن کشن کی وجہ سے مس کیے لیکن اس انجری سے پہلے اور بعد میں ان کی کارکردگی ایک ہی جیسی رہی۔

شاداب خان نے ایونٹ کے دوران 6 میچز کھیلے جس میں نہ تو کوئی نصف سینچری اسکور کی اور نہ ہی زیادہ وکٹیں لیں۔

ان کے مجموعی رنز 121 تھے جس میں سب سے زیادہ اسکور 43 رنز تھا جبکہ پورے ایونٹ میں وہ صرف 2 ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کرسکے۔

پاکستان کے اوپننگ بیٹر امام الحق

پاکستانی اوپنر امام الحق ورلڈکپ کے آغاز سے ڈیڑھ ماہ قبل آئی سی سی پلیئرز کی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر موجود تھے، اس لیے ان سے اچھی کارکردگی کی توقعات تھیں لیکن 27 سالہ کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے اور مبصرین نے ان کے اسٹرائیک ریٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

6 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اوپنر امام الحق نے پورے ایونٹ کے دوران صرف ایک ہی بار 50 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

امام نے 6 میچز کھیلے لیکن 27.00 کی اوسط اور 90 کی اسٹرائیک کے ساتھ صرف 162 رنز بنائے۔

صرف ایک نصف سینچری کی مدد سے 162 رنز بنانے والے بلے باز کو جیسے ہی ڈراپ کیا گیا، ان کے متبادل فخر زمان نے 2 میچوں میں دھواں دار بیٹنگ کرکے پاکستان کو فتح سے ہم کنار کیا اور آخری میچ تک ٹیم کے ساتھ رہے۔

پاکستان کے فاسٹ بولر حارث رؤف

حارث رؤف نے ورلڈکپ میں 15 وکٹیں حاصل کیں لیکن یہاں یہ بات اہم ہے کہ حارث نے اس ورلڈکپ میں اپنی بہترین کارکردگی نہیں دکھائی۔

قومی فاسٹ بولر نے انگلینڈ کے عادل رشید کا ایک ہی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ رنز (533) دینے کا ریکارڈ توڑا۔

حارث سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ زیادہ رنز کو روکیں گے لیکن 30 سالہ کھلاڑی نے خود کو اپوزیشن کے سامنے بے بس پایا اور دل کھول کر رنز دیے۔

بھارت کے مسٹر 360 ڈگری سوریا کمار یادیو

بھارتی بلے باز سوریا کمار یادیو کی ناکامیوں پر ان کے اِن فارم بلے بازوں نے تو پردہ ڈال دیا تھا لیکن فائنل میں غیر متاثر کن کارکردگی دکھا کر انہوں نے اپنے مداحوں کو بری طرح مایوس کیا۔

جارح مزاج بلے باز نے 7 میچز میں بھارت کی جانب سے صرف 106 رنز اسکور کیے جس میں ایک 49 رنز کی اننگز شامل تھی۔

جنوبی افریقا کے کپتان ٹیمبا باووما

جنوبی افریقا نے ایونٹ میں سیمی فائنل تک رسائی تو حاصل کی لیکن ان کی ٹیم کا سب سے کمزور پہلو ان کا کپتان ٹیمبا باووما رہے جن کا بطور اوپنر انتخاب ٹیم پر بھاری رہا۔

اس فہرست میں جنوبی افریقی کپتان کا نام یقیناً ورلڈ کپ دیکھنے والے کسی مداح کے لیے حیران کن نہیں ہوگا، باووما اس سال اپنے نام 4 سنچریوں کے ساتھ دنیا کے مقبول ترین ایونٹ میں آئے لیکن کوئی متاثر کن کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

33 سالہ کھلاڑی نے 8 میچز میں اننگز کا آغاز کرنے کے باوجود صرف 18.12 کی اوسط سے صرف 145 رنز بنائے، جس میں 35 رنز ایک اننگز میں ان کا سب سے بڑا اسکور تھا۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ایونٹ میں ان کے ساتھی اوپنر کوئنٹن ڈی کوک نے 4 سینچریاں اسکور کیں جبکہ 2 میچوں میں ان کے متبادل ریزا ہینڈرکس نے ایک نصف سینچری کی مدد سے 97 رنز بنائے تھے۔

سری لنکن اسپنر مہیش تھیکشانا

سری لنکن آف اسپنر مہیش تھیکشانا بے شک ایشیا کپ 2023 میں ہیمسٹرنگ کی انجری سے واپس آئے تھے لیکن مہیش ان کے مداح اچھی کارکردگی کی توقع لگائے بیٹھے تھے، خاص طور پر اس لیے کیونکہ ان کی ٹیم انجری مسائل کا شکار تھی۔

مہیش تھیکشانا اس ورلڈکپ میں نئی گیند کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور سری لنکا کے لیے درمیانی اوورز میں وکٹیں لینے میں ناکام رہے۔

ایسے میں انہوں نے آٹھ میچز کھیل کر 63.66 کی اوسط سے صرف 6 وکٹیں حاصل کیں جس کو متعدد مبصرین مایوس کن کارکردگی قرار دے رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن

گزشتہ ورلڈ کپ کے تیسرے بڑے اسکورر شکیب الحسن اس میگا ایونٹ میں اپنی بیٹنگ کا جادو نہ جگاسکے۔

4 سال پہلے 2 سینچریوں اور 5 نصف سینچریوں کی مدد سے 606 رنز اسکور کرنے والے بنگلہ دیشی کپتان نے اس بار صرف ایک ہی نصف سینچری اسکور کی۔

اس مرتبہ 7 میچز کھیل کر شکیب الحسن نے صرف 186 رنز بنائے اور جس اننگز میں انہوں نے ففٹی کا ہندسہ عبور کیا اس میں ان کے متعدد کیچز فیلڈرز نے گرائے تھے۔

ایونٹ کے دوران سری لنکا کے اینجلو میتھیوز کو ٹائمڈ آؤٹ کرانے پر بھی ان پر سوشل میڈیا صارفین اور مبصرین دونوں نے خوب تنقید کی تھی ۔

بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم

ورلڈ کپ کے سب سے سینئر کھلاڑیوں میں سے ایک اور کیرئیر کا پانچواں ورلڈکپ کھیلنے والے بنگلادیش کے مشفق الرحیم کا شمار بھی بدقسمتی سے اس ورلڈکپ کی فلاپ الیون میں ہوتا ہے۔

بنگلا دیشی مداحوں نے تمیم اقبال کے اسکواڈ سے باہر ہونے کے بعد اپنی امیدیں مشفق الرحیم سے وابستہ کرلی تھیں لیکن ویسا کچھ نہ ہوا جیسا مداح سوچ رہے تھے۔

کرکٹر 9 میچوں میں 25.25 کی اوسط سے صرف 202 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

بنگلہ دیش کے فاسٹ بولر مستفیض الرحمان

بنگلا دیش کے سب سے تجربہ کار فاسٹ بولرز میں سے ایک مستفیض الرحمان کو اپنی ٹیم کے پیس اٹیک کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن ورلڈکپ میں ان کے لیے مشکلات پیدا ہوگئیں کیونکہ وہ زیادہ وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہے، انہوں نے صرف 5 وکٹیں حاصل کیں۔

مصتفیض الرحمان نے آٹھ میچوں میں 65.4 اوورز میں 398 رنز دے کر بولنگ کی۔

نیوزی لینڈ کے بیٹر مارک چیپمین

ویسے تو نیوزی لینڈ کی ٹیم نے مسلسل پانچویں مرتبہ سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا لیکن ان کے جارح مزاج بلے باز مارک چیپمین کا بلا ایونٹ کے دوران خاموش ہی رہا۔

نچلے نمبروں پر بیٹنگ کرنےوالے کھلاڑی نے 8 میچز کھیل کر صرف 84 رنز بنائے، جس میں 39 رنز کی اننگز ان کی بہترین کوشش تھی۔

نیوزی لینڈ کے وکٹ کیپر بلے باز ٹام لیتھم

کیوی کپتان کین ولیمسن کی غیر موجودگی میں نیوزی لینڈ کی شاندار قیادت کرنے والے وکٹ کیپر بیٹر ٹام لیتھم بھی اچھی بیٹنگ میں ناکام رہے۔

انہوں نے 8 اننگز میں 25.83 کی اوسط اور 91.17 کے کم اسٹرائیک ریٹ سے صرف 155 رنز بنائے۔

آسٹریلیا کے آل راؤنڈر مارکس اسٹوئنس

آسٹریلیا کی وائٹ بال ٹیم کے رکن مارکس اسٹوئنس کو پاکستانی شائقین میگا ایونٹ سے پہلے محمد حسنین کے بولنگ ایکشن پر اعتراض کرنے والے بلے باز کے طور پر جانتے تھے لیکن میگا ایونٹ میں مایوس کن کھیل پیش کرنا اب ان کی نئی وجہ شہرت بن سکتی ہے۔

ایونٹ میں چیمپن ٹیم کے لیے 6 میچ کھیلنے والے آل راؤنڈر نے نہ تو بیٹنگ سے متاثر کیا، نہ ہی بولنگ سے اور مجموعی طور پر ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے 87 رنز اسکور کیے، 2 کیچز تھامے اور 4 وکٹیں حاصل کیں۔

india

ODI World Cup

world cup 2023

ICC ODI WORLD CUP 2023

ICC WORLD CUP 2023

Australia won ODI World Cup 2023