وہ کہتے ہیں ہماری بات ہوگئی ہے، بلاول کی نام لیے بغیر نواز لیگ پر تںقید
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سلیکشن ہی کرنا ہے تو پھر الیکشن کرانے کا کیا فائدہ، الیکشن سے پہلے ہی نتائج طے کرنا ہیں تو پھر الیکشن کرانے کا کوئی فائدہ نہیں، 8 فروری کے الیکشن کے لیے انشور کریں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔
نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک جیل میں ہیں تو دوسرے وہ ہیں جو کہتے ہیں بات ہو گئی ہے، دو تہائی اکثریت ہماری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کارکنوں نے پارٹی کے لیے جدوجہد کی اور تشدد بھی سہا، محسوس ہورہا ہے خیبرپختونخوا کے جیالے جاگ چکے ہیں، خیبرپختونخوا کے جیالے الیکشن کے لیے تیار ہیں، خیبرپختونخوا کے جیالے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے جیالوں نے آمروں کا مقابلہ کیا ہے، خیبرپختونخوا نے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، خیبر پختونخوا نے قربانیاں دیں اور شہادتیں قبول کیں، خیبرپختونخوا کے عوام نظریے سے پیچھے نہیں ہٹے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، مہنگائی بڑھنے سے اسلام آباد کو کوئی پرواہ نہیں، ایک طرف معیشت دوسری طرف دہشت گردی کی لہر ہے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں سیاسی اور جمہوری بحران ہے، سیاستدانوں نےاپنی پوری زندگی جمہوریت کی جدوجہد میں گزاری آج وہ مایوس ہیں، لوگ پوچھ رہےہیں کیا یہ وہی جمہوریت ہے جس کا وعدہ قائد عوام نے کیا تھا۔
سابق وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ معاشرے میں اتنی تقسیم اور نفرت پہلے کبھی نہیں دیکھی، افغانستان کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، آئینی اور جمہوری مسائل پیدا ہورہے ہیں، تمام مسائل کا حل صرف اور صرف پیپلزپارٹی نکال سکتی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے تمام مسائل سے نکلنا ہے تو فری اینڈ فری الیکشن کرانا ہوں گے، 8 فروری کے الیکشن کے لیے انشور کریں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھاسکے، الیکشن پر انگلی اٹھی توعوام کےاربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ، ہمیں شفاف الیکشن چاہیئیں امید ہے صاف شفاف الیکشن ملیں گے، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ایک وزیراعظم بنے گا تو دوسرا دھاندلی کا الزام لگا کر دھرنا دے گا۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے سیاست کرنے والے بزرگوں سے گزارش ہے الیکشن انتظامیہ کے زور پر نہ لڑیں، بزرگ سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ اپنی جدوجہد اور منشور پر الیکشن لڑیں، ہم کسی اور کا فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہم عوام کا فیصلہ قبول کریں گے۔
نواز شریف پر بھی تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت سے نکل جاتے ہیں تو پوچھتے ہیں، مجھے کیوں نکالا،ایک جیل والے ہیں، اور دوسرے طرف دو تہائی اکثریت والے ہیں، میاں صاحب کہتے ہیں بڑے لوگ سرمایہ کاری کررہے ہیں تو ان سے سوال نہ پوچھیں، میں سمجھتا ہوں یہ غلط ہے ہم سوال پوچھیں گے کہ مقامی لوگوں کو کتنا روزگار دیا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ صرف ایک جماعت ہے جو پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، صرف ایک جماعت جو اشرافیہ اور امیروں کی نہیں غریبوں کی نمائندگی کرتی ہے، عوام کو بھی معلوم ہے کہ تمام مسائل کا حل پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن جیتنے کے بعد اپنا منشور نہیں بھولتے، پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان تو میرا وعدہ ہے ہم دیں گے، میں آپ کے لیے لڑوں گا، معیشت بھٹو ازم کے مطابق چلاؤں گا، فائدہ ہوگا تو عام آدمی اور غریبوں کا ہوگا، اشرافیہ اور مل مالکان کا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، بزنس کمیونٹی بھی ترقی کرے،تاجروں کا کاروبار چلے گا تو ملک بھی ترقی کرے گا، بزنس کمیونٹی کو اپنی ترقی کو عام آدمی کے ساتھ شیئر کرنا پڑے گا، جو کہتا تھا اس کو بھی جیل بھیجوں گا اب بیچارہ خود جیل میں ہے، یہ لوگ جب جیل میں ہوتے ہیں تو بھٹو کی طرح لیڈر بننا چاہتے ہیں، آج کل ہر کوئی بڑی بڑی باتیں کررہا ہے۔
Comments are closed on this story.