Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارت کا دوغلہ پن، عرب ممالک کو برآمد اشیا پر حلال سرٹیفیکیٹ، اندرون ملک حلال کے لیبل پر پابندی

بھارت میں حلال سرٹفکیٹ جاری کرنے والے اداروں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا
شائع 20 نومبر 2023 01:44pm
تصویر-بی بی سی نیوز اردو
تصویر-بی بی سی نیوز اردو

بھارت ایک جانب حلال اشیا کی عرب ممالک کو فروخت سے لاکھوں ڈالر کما رہا ہے تو وہیں بھارتی ریاست اترپردیش نے حلال سند والی اشیا پر ہفتہ18 نومبر سے پابندی لگادی ہے۔

17 نومبر کو لکھنؤ میں حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ چنئی، جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی اور جمعیت علماء مہاراشٹر کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی چار تنظیموں کے خلاف ایف آئی آر پر یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے 24 گھنٹوں کے عرصے میں ریاست اترپردیش میں حلال اشیاء کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ۔

یہ پابندی جمعہ کو حلال کی سند دینے والے اداروں کے خلاف لکھنؤ کے حضرت گنج پولیس تھانے میں ایک ایف آئی آر کے بعد عمل میں آئی۔

اس ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ ’ان کمپنیوں نے کچھ مصنوعات کی فروخت بڑھانے کے لئے بغیر کسی اختیار کے حلال سرٹیفکیٹ جاری کیئے ہیں۔‘

یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب حکومت نے کہا کہ ’حال ہی میں ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈیری آئٹمز، چینی، بیکری کی مصنوعات، پیپرمنٹ آئل، خوردنی تیل وغیرہ پر حلال سرٹیفیکیشن کا لیبل لگایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’دوا، طبی آلات اور کاسمیٹکس سے متعلق حکومتی قواعد میں لیبل پر حلال سرٹیفیکیشن کو نشان زد کرنے کے لیے کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی دوا اور کاسمیٹکس ایکٹ، 1940 اور اس سے متعلقہ قواعد میں حلال سرٹیفیکیشن کا کوئی ذکر ہے۔ ’

ان کے مطابق ’دواؤں، طبی آلات یا کاسمیٹکس کے لیبل پر حلال سرٹیفیکیشن کا براہ راست یا بالواسطہ ذکر مذکورہ ایکٹ کے تحت جھوٹ ہے جو اسے قابل سزا جرم بناتا ہے۔‘

حلال سرٹیفیکیشن پر فوجداری مقدمے کا سامنا کرنے والی جمیعت علمائے ہند نے ہفتہ کے روز ہی اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے اس حوالے سے وضاحت کی ہے۔

جمیعت علمائے ہند کے مطابق ’حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی عالمی مانگ بہت مضبوط ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ ہندوستانی کمپنیوں کے لیے اس طرح کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہےجس کی بھارتی حکومت کی وزارت تجارت نے توثیق کی ہے۔’

اس سرٹیفکیشن کا عمل ہندوستان میں برآمد اور گھریلو تقسیم دونوں کے لئے مینوفیکچررز کی ضرورت سے مطابقت رکھتا ہے۔

فاروقی نے کہا کہ ’جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے حلال سرٹیفکیٹ کو دنیا بھر میں مختلف حکومتوں اور حکام کی جانب سے عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’ان میں متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، ایس اے ایس او (سعودی عرب)، ملائشیا ، انڈونیشیا، تھائی لینڈ ، سنگاپور ، جنوبی کوریا ، قطر جیسے ممالک میں واقع حکام نے ہمارے سرٹیفکیٹ کو تسلیم کیا ہے اور ہمیں ان سے توثیق کی گئی ہے۔ ’

’ہم ورلڈ حلال فوڈ کونسل کے رکن ہیں۔‘

جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے کہا کہ ’اس کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد صرف ان کی ساکھ کو نقصان پہچانا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ ہم سرکاری قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں، جیسا کہ وزارت تجارت و صنعت کے نوٹیفکیشن میں زور دیا گیا ہے۔غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری قانونی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔’

جمعیت علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سی ای او نیاز اے فاروقی نے کہا کہ ’حلال سرٹیفکیٹ کے خلاف جھوٹے دعوے کرنے والے بعض افراد براہ راست ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘

انہوں نے نشاندہی کی کہ حلال تجارت 3.5 ٹریلین ڈالر کی اہم صنعت ہے اور ہندوستان کو برآمدات اور سیاحت میں فروغ سے فائدہ ہوتا ہے۔

##مزید پڑھیں

بھارتی کھلاڑیوں کیلئے حرام کھانوں پر پابندی، صرف حلال گوشت کی اجازت

بھارتی ریاست کیرالہ میں بی جے پی کی حلال کھانوں کے خلاف مہم

سعودی عرب میں کھانے پینے کی اشیاء پرمینڈک کے ’لوگو‘ کا راز کھُل گیا

حلال کونسل آف انڈیا کے صدر مفتی حبیب یوسف قاسمی نے کہا کہ حلال پر تنازعہ اس لئے پیدا ہوا ہے کیونکہ لوگوں نے ہر چیز کو ہندو مسلم کے نقطہ نظر سے دیکھنا شروع کر دیا ہےبلکہ یہ حلال حفظان صحت اور پاکیزگی کے بارے میں ہے۔

انھوں نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ ’حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی کمپنیاں صرف ایک کمیونٹی کے کاروبار کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اسے ریاست کا دوہرا معیار قرار دے رہے ہیں اور اسے حکومت کی مسلم مخالف پالیسی بتا رہے ہیں۔

پابندی کے بعد سوشل میڈیا ایکس پر ایک صارف سید علیم نے لکھا کہ ’سب سے پہلے تو یوپی میں حلال مصنوعات پر پابندی لگانا سراسر مضحکہ خیز اور انتہائی قابل مذمت ہے۔‘

علیم نے مزیدلکھا کہ ’اگر آپ واقعی ان پر پابندی لگانا چاہتے ہیں تو آپ یوپی میں دنیا کی ان بڑی کمپنیوں پر پابندی کیوں نہیں لگاتے جو پوری دنیا میں حلال کی سند کے ساتھ بیف برآمد کرتی ہیں؟‘

صارف رفعت جاوید نے لکھا کہ ’آپ سب یہ جان لیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ اپنے لیے صرف حلال کھانے ہی منگائیں گے۔ یہ پابندیاں تو بس عوام کو دکھانے کے لیے ہیں۔‘

india

world

Banned

X Twitter

Utar Pardesh

Halal Food

Halal Council Of India

Jamiat Ulma e Hind Halal Trust

Niaz A Farooqui