Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

مالدیپ نے بھارت کو فوج نکالنے کیلئے کہہ دیا، دہلی میں کھلبلی

کوئی ارادہ نہیں کہ چینی فوجیوں کو ہندوستانی فوج کی جگہ دے کر علاقائی توازن خراب کریں، صدر معیزو
شائع 19 نومبر 2023 06:01pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

مالدیپ کے نومنتخب صدر نے محمد معیزو نے اپنے سابقہ اعلان کا دوبارہ اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے ’مالدیپ کی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی نہ ہو‘۔

انہوں ے یہ اعلان اپنے صدارتی منصب سنبھالنے کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا اور اس کے فوراً بعد بھارت کے مرکزی وزیر کرن رجیجو کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے نئی دہلی سے اپنے فوجیوں کو مالدیپ سے واپس بلانے کی باضابطہ درخواست کی۔

مالدیپ میں ہندوستان کے صرف 70 فوجی ہیں۔ یہ فوجی اہلکار ہندوستان کے زیر انتظام ریڈار اور نگرانی کیلئے استعمال ہونے والے سرویلنس ہوائی جہاز چلاتے ہیں۔

صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر ڈاکٹر معیزو نے متعدد ہنگامی طبی انخلاء میں دو ہندوستانی ہیلی کاپٹروں کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ ہندوستانی فوجیوں کا یہ چھوٹا گروپ کئی سالوں سے مالدیپ میں تعینات ہے۔

قبل ازیں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ مالدیپ کے ساتھ ہندوستان کا تعاون مشترکہ چیلنجوں اور ترجیحات سے مشترکہ طور پر نمٹنے پر مبنی ہے۔

وزارت نے کہا تھا کہ ہندوستان کی مدد اور پلیٹ فارم نے عوامی بہبود، انسانی امداد، آفات سے راحت اور ملک میں غیر قانونی سمندری سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

خیال رہے کہ مالدیپ سائز میں دہلی کا پانچواں حصہ ہے، جہاں تقریباً 5 لاکھ افراد رہتے ہیں اور یہ سیاحت کا ایک مشہور مقام ہے۔ لیکن بحر ہند کے خطے کی بڑھتی ہوئی تزویراتی اہمیت اور اہم ایشیائی کھلاڑیوں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے درمیان، یہ جزیرہ ایک جغرافیائی سیاسی ہاٹ سپاٹ بن گیا ہے۔

نئی دہلی اور بیجنگ دونوں نے طویل مدتی جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر کے حصے کے طور پر جزیرے کی ترقی میں فراخدلی سے سرمایہ کاری کی ہے۔ جبکہ مالدیپ کے صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان اور چین دونوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جزیرے کی قوم ’جغرافیائی سیاسی دشمنی میں الجھنے کے لیے بہت چھوٹی ہے‘۔

صدر معیزو نے سیکورٹی کی بنیاد پر مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کے انخلاء پر زور دیا ہے۔

انہوں نے حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ ’جب ہماری سلامتی کی بات آتی ہے تو میں سرخ لکیر کھینچوں گا۔ مالدیپ دوسرے ممالک کی سرخ لکیروں کا بھی احترام کرے گا۔‘

انہوں نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ چینی فوجیوں کو ہندوستانی فوج کی جگہ دے کر علاقائی توازن خراب کریں۔

مالدیپ کے صدر واضح طور پر ہندوستان اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں ٹھیک توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھارتی وزیر رجیجو کے ساتھ اپنی ملاقات میں، انہوں نے مالدیپ میں ہندوستان کی پشت پناہی کرنے والے پروجیکٹوں میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

Maldives

Indian Military