Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

آلودگی سے نجات کیلئے مہنگے ترین اسموگ ٹاورز غیرموثر کیوں؟

دہلی کے دو اسموگ ٹاور انتطامیہ نے ناکافی قرار دیئے، 50 ہزار کی ضرورت ہے، ٹریبونل میں جواب
شائع 17 نومبر 2023 05:21pm
تصویر -این ڈی ٹی وی
تصویر -این ڈی ٹی وی

دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی نے نشاندہی کی ہے کہ شہر میں خطیر رقم خرچ کرکے بنائے گئے دونوں سموگ ٹاور تجرباتی مقاصد کے لئے تھے لیکن یہ فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کیلئے ہرگز موثر نہیں۔

آلودگی کنٹرول باڈی نے این جی ٹی کو بتایا کہ دہلی کے لئے 40 ہزار ٹاوروں کی ضرورت ہے۔

ڈی پی سی سی کے مطابق یہ دونوں سموگ ٹاور دہلی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے میں موثر ثابت نہیں ہوئے ہیں اور ان کے نتائج سرکاری خزانے سے مزید اخراجات دینے کے لیئے بالکل حوصلہ افزا نہیں ہیں۔

دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) نے حال ہی میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کو بتایا کہ ’ان بنائے گئےدونوں سموگ ٹاوروں کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کے بارے میں تکنیکی معلومات فراہم کرنے اور پھیلانے کے لئے میوزیم کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘

ڈی پی سی سی نے مزید بتایا کہ اگر 100 میٹر کے دائرے میں آلودگی میں 17 فیصد کمی کوبہتر سمجھا جائے تو دہلی کو اپنے جغرافیائی علاقے کے لئے 40 ہزار سے زیادہ ایسے ٹاوروں کی ضرورت ہوگی۔

ڈی پی سی سی نے کہا ہےکہ ’سموگ ٹاور کے غیر موثر ہونے کے بارے میں این سی ٹی دہلی کی حکومت کو آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اس معاملے پر کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت میں آلودگی کے بحران سے متعلق معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حال ہی میں دہلی میں موجود ناکارہ سموگ ٹاور کو دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

##مزید پڑھیں

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا

دیوالی کے پٹاخوں نے دہلی میں اسموگ بڑھا دی

دہلی: ٹرکوں کی آمد پر تین روز کیلئے پابندی

جس کے مطابق ڈی پی سی سی کی جانب سے سموگ ٹاورز کو فعال بنایا گیاتھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پچھلے چند سالوں سے دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقے خطرناک اسموگ کی لپیٹ میں رہنے لگے ہیں۔

سموگ ٹاور کیوں موثر نہیں

سموگ جیسے مسائل کے شکار شہروں میں سموگ ٹاورز نصب کرکے انہیں ہوا کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ چین کے کئی شہروں میں یہ اسموگ ٹاور نصب ہیں۔

پاکستان نے بھی چین سے اسموگ ٹاور منگوانے کے لیے کچھ عرصہ قبل بات چیت شروع کی تھی۔

تاہم سموگ ٹاورز کو زیادہ موثر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس کی وجہ ان کے کام کرنے کا طریقہ کار ہے۔

سموگ ٹاور فضا میں موجود ہوا کو کھینچ کر کئی فلٹرز سے گزارتے ہیں اور صاف ہونے والی ہوا کو دوبارہ باہر چھوڑ دیتے ہیں۔

شدید آلودگی کے دوران یہ صاف ہوا دوبارہ آلودہ ہوا سے مل جاتی ہے اور سموگ ٹاور کی مشقت کا کوئی نمایاں فرق ماحول میں دکھائی نہیں دیتا۔

سموگ ٹاورز سے ہوا میں بہتری کا زیادہ سے زیادہ اثر ان کے انتہائی قریب محسوس کیا جا سکتا ہے۔

دہلی میں دونوں اسموگ ٹاور سپریم کورٹ کی ہدایت پر نصب کیے گئے تھے۔

india

world

Health Emergency

Delhi High Court

Delhi

Smog Tower