Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں عمران خان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، نیب کے حوالے

نیب نے جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی، جیل ذرائع
اپ ڈیٹ 18 نومبر 2023 08:51pm
سابق وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو — فائل
سابق وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو — فائل

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا جبکہ القادر ٹرسٹ پراپرٹی 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں نیب نے اڈیالا جیل میں قید سابق وزیراعظم سے ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

اس موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ جب کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ بھی عدالت پیش ہوئے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی، تاہم عدالت نے عمران خان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں21 نومبر تک کیلئے توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

نیب کی عمران خان سے ڈھائی گھنٹے تفتیش

دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں اڈیالا جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے تفتیش کی ۔

جیل ذرائع کے مطابق نیب کی 3 رکنی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کی اور یہ تفتیش ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔

جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم میں سردار مظفر، محسن ہارون اور اویس شامل تھے۔

جیل ذرائع کا بتانا ہے کہ نیب ٹیم نے عدالتی احکامات پر 15 نومبر کو جیل میں تفتیش آغاز کیا تھا اور نیب ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے بعد اڈیالا جیل سے روانہ ہوگئی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کو عمران خان سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے رکھی ہے اور نیب ٹیم پہلے بھی ان سے تفتیش کرچکی ہے۔

سائفر کیس کی سماعت ملتوی

دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

آفیشل سکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود کے خلاف سفارتی سائفر گمشدگی کیس کی سماعت کی۔

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں بھی اڈیالہ جیل پہنچیں۔

بعد ازاں خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت 21 نومبر تک بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی۔

ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی روشنی میں سماعت ملتوی کی گئی، سرکاری پراسکیوشن کی جانب سے گواہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

14 نومبر کو خصوصی عدالت میں ہونے والی سماعت

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی گزشتہ سماعت 14 نومبر کو جیل میں ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کوجیل عدالت میں پیش کیا گیا۔

چییرمین پی ٹی آئی کے وکلاء اور ایف آئی اے کی ٹیم 6 گواہان کو لے کر اڈیالہ جیل پہنچی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارعباس، شاہ خاور، رضوان عباسی بھی جیل میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے، جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے فیملی ممبران میں بشری بی بی، علیمہ خان، عظمی خانم، نورین خانم اور شاویز خان بھی پہنچیں، ملزمان کی فیملیز کو جیل کے کمرہ عدالت تک رسائی دی گئی۔

ایف آئی اے کی جانب سے مزید 6 گواہان کو پیش کیا گیا۔ گواہان میں نادر خان، اقراء اشرف، حسیب بن عزیز شامل ہیں۔

عدالت کی جانب سے صرف دو گواہوں حسیب بن عزیز اوراقراء اشرف کا بیان قلمبند کیا گیا۔ وکلاء صفائی نے گواہ اقراء اشرف پر جرح بھی مکمل کرلی اور دوسرے گواہ حسیب بن عزیز کا ابتدائی بیان قلمبند کیا گیا۔

صبح دس بجے شروع ہونے والی سماعت شام تک جاری رہی، جس کے بعد عدالت نے سائفر کیس کی سماعت جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی تھی۔

سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کری تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں اپیل پر سماعت ہوئی، اس دوران اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں سابق وزیراعظم کو کو سزائے موت نہیں ہوگی۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہ کہ اٹارنی جنرل تو خود کہہ رہے پراسیکیوشن میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

عمران خان کا سائفر کیس ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

دوسری جانب گزشتہ روز ہی عمران خان نے سائفر کیس پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے درخواست وکیل لطیف کھوسہ نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 اکتوبر کو مقدمہ خارج کرنے کی درخواست خارج کردی تھی۔

pti

imran khan

cypher case Imran Khan

Cypher case

IMRAN KHAN Adiyala Jail