آئین صدر کو انتظامی اقدامات کی اجازت نہیں دیتا، فوج عمران مصالحت کی کوششیں کئی وجوہات سے ناکام ہوئیں، علوی
صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ آئین صدر کو انتظامی اقدامات کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے، نوازشریف وزیراعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضا پورا کروں گا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا تھا کہ عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، کوئی شبہ نہیں انتخابات 8 فروری کو نہ ہوں۔
صدرعارف علوی نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی تحفظات سے متعلق خط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی، جس پر حکومت نے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ الیکشن شفاف بنانےکیلئے آئینِ پاکستان صدر کو عملی قدم کی اجازت نہیں دیتا، معاملات پر حکومت کی توجہ دلانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں اور صدر کی طرف سے اٹھائے جانے والے نقاط بہت معنی رکھتے ہیں، توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے۔
عارف علوی نے کہا کہ کسی جماعت کا نہیں ہر پاکستانی کا ترجمان ہوں، جہاں بھی مسائل دیکھوں گا ان کی نشاندہی کرتا رہوں گا، انتخابات کی تاریخ پر کوئی کوتاہی نہیں برتی، اتفاق رائے سے الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ کو سراہتا ہوں۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی الیکشن میں شمولیت کا فیصلہ عدالت میں ہے، بحیثیت صدرعدلیہ پر دانستہ اعتماد رکھتا ہوں، فوج اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان مصالحت میں ناکامی کی بہت سی وجوہات تھیں، 9 مئی کی مذمت کرچکا ہوں، تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، حکومتوں کوبھی چاہئے کہ ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ احتجاج پرتشدد ہوجائے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، معیشت اب پناہ گزینوں کا بوجھ مزید اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی، افغان طالبان دراندازی روکنے میں ناکام رہے، یقین دہانی کے باوجود ٹی ٹی پی کے خلاف اقدام نہیں لئے گئے، آرمی چیف نے بتایا افغان طالبان کو شواہد بھی دیئے گئے، کابل سے رابطے کا فقدان نہیں، طالبان عملی اقدام لیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ نوازشریف وزیراعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضا پورا کروں گا، یاست دان انتظامیہ اوراسٹیبلشمنٹ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.