پاکستانی سسرال سے محبت میں جرمن شہری نے کیلاشی زبان میں گیت لکھ ڈالا
جرمنی سے تعلق رکھنے والے شہری نے پاکستان میں رہنے والی سسرالیوں کیلئے گانا لکھ کر سب ہی کو حیران کردیا۔
الیگزینڈر نامی یہ جرمن شہری وادیٔ کیلاش سے کافی لگاؤ رکھتے ہیں، ان کے اس لگاؤ کی وجہ ان کی اہلیہ کا اس وادی سے تعلق رکھنا ہے۔
الیگزینڈر کو ان کے سسرال والوں کی جانب سے کیلاشی زبان میں شاعری کرنے کی وجہ سے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا تھا۔
الیگزینڈرنے اپنی اس شاعری میں وادیٔ کیلاش سے محبت کا اظہار کیا تھا، اس وادی میں کالاش قبیلہ آباد ہے جو اپنی منفرد رسومات کے باعث دنیا بھر میں مقبول ہے۔
الیگزینڈر کی اس شاعری کو وہاں کے ایک مقامی بینڈ نے ری میک کیا ہے، جو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہورہا ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال کے معروف کیلاش بینڈ کے دو مقامی گلوکاروں حسن شاہ اور زرمینہ کیلاش نے اس گیت کو گایا ہے۔
کیلاش بینڈ کے گلوکار حسن شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ الیگزینڈر کی خواہش تھی کہ کیلاشی زبان میں ان کی شاعری کو خوب سراہا جائے، اسی لیے ان کے بینڈ نے اس گیت کو انہیں ٹریبیوٹ پیش کرنے کے لیے گایا ہے۔
حسن نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس شاعری میں محبوب سے ملاقات اور ہجر کے لمحات کا ذکر کیا گیا ہے۔ گیت میں مقامی موسیقی کے آلات جیسے چترالی ستار، پیانو اور ڈھول کا ساز بھی استعمال کیا گیا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ گیت الیگزینڈر کو بہت پسند آیا ہے اور انہوں نے ہمارے بینڈ کے لیے تعریفی پیغام بھی ارسال کیا ہے‘۔
ان کا یہ بینڈ ایک سال قبل بنایا گیا تھا جس میں دو خواتین اور 5 میل سنگر موجود ہیں۔
جرمن شہری الیگزینڈر نے سنہ 2014 میں کراکھال گاؤں میں کیلاشی خاتون شمیم بی بی سے شادی کی تھی۔
الیگزینڈر کو وادی کیلاش کے لوگوں سے کافی لگاؤ ہے، وہ شادی کے بعد وقتاً فوقتاً اپنے سسرال یعنی کیلاش آتے رہتے ہیں اور اکثران کی مذہبی رسومات میں بھی شرکت کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.