Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری

جیل ٹرائل کیلئے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، حکمنامہ
شائع 15 نومبر 2023 11:16am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کیلئے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں لائی گئی۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جس پر عدالت نے خصوصی عدالتوں کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا ہے، تحریری حکمنامہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز نے جاری کیا ہے۔

عدالت نے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کو اوپن ٹرائل نہیں کہا جا سکتا، اور جیل ٹرائل کیلئے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز بھی ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، اگر ایسی کوئی دستاویز موجود ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے۔

تحریری حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی منظوری دی ہے، تاہم اٹارنی جنرل وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی عدالت کے سامنے پیش نہ کر سکے، اور وہ سمری بھی پیش نہ کر سکے جس کی بنیاد پر کابینہ نے فیصلہ کیا۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے انصاف پر مبنی فیصلے کیلئے مطلوبہ دستاویزات ریکارڈ پر لانا لازم ہے، انہی دستاویزات کی روشنی میں اپیل کنندہ کے بنیادی حقوق متاثر کرنے کے قانونی نکتے پر بھی فیصلہ کرنا ہے، عدالت سائفر کیس کے ٹرائل پر آئندہ سماعت تک حکم امتناعی جاری کرتی ہے۔

گزشتہ روز کی سماعت

14 نومبر بروز منگل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کیا اور عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کی منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن دیکھیں گے کہ کیا لکھا ہوا ہے۔ تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیر معمولی ٹرائل ہوگا۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے، وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی، کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہوگا، کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہوگا۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ خاندان کے چند افراد کے سماعت میں جانے کا مطلب اوپن کورٹ نہیں، جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کارروائی نہیں کہہ سکتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ پانچ گواہ اس وقت بھی جیل میں بیانات ریکارڈ کرانے کے موجود ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولزکے مطابق نہیں۔

عدالت نے خصوصی عدالتوں کو سائفرکیس کی سماعت 16 نومبر تک روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف پر عمران خان نے کیا کہا، ملاقات کے بعد وکلا کی پریس کانفرنس

’سائفر میں کیا ہورہا ہے جب اوپن ٹرائل ہوگا تو پورا پاکستان دیکھے گا‘

چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت جانے کی اجازت ملنے کا یہ مطلب نہیں کہ یہ اوپن ٹرائل ہے، جب اوپن ٹرائل ہوگا تو پورا پاکستان دیکھے گا کہ سائفر میں کیا ہورہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے خلاف سازش ہوئی، سازش بتانے والا سلاخوں کے پیچھے، سازش کرنے والا باہر ہے، 9 مئی کی سب نے مذمت کی، وہ مجرم تھے جنھوں نے یہ حرکت کی۔

imran khan

Cypher

cypher case Imran Khan

Cypher case