اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، مدد کرنے پر امریکی صدر کیخلاف مقدمہ دائر
انسانی حقوق کی ایک امریکی تنظیم نے صدر جو بائیڈن اور ان کی کابینہ کے دو ارکان کے خلاف غزہ میں اسرائیلیوں کی نسل کشی میں ملوث ہونے اور اسے روکنے میں ناکامی پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
نیویارک میں قائم مرکز برائے آئینی حقوق (سی سی آر) نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں اور غزہ اور امریکا کے فلسطینیوں کی جانب سے تینوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن، سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن، اور سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن کے خلاف شکایت میں کہا گیا ہے کہ وہ ’غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکنے میں ناصرف ناکام رہے ہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کو غیر مشروط فوجی اور سفارتی حمایت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے، فوجی حکمت عملی پر قریبی رابطہ کاری، اسرائیل کی بے دریغ اور بے مثال بمباری مہم اور غزہ کا مکمل محاصرہ روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو کمزور کر کے سنگین جرائم کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔‘
سی سی آر نے شکایت میں کہا کہ ’اسرائیلی حکومت کے متعدد رہنماؤں نے واضح نسل کشی کے ارادوں کا اظہار کیا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سمیت شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر بمباری کی ہے اور فلسطینیوں کو پانی، خوراک، بجلی، ایندھن اور ادویات سمیت انسانی زندگی کے لیے ہر ضروری چیز سے محروم کر دیا ہے۔‘
سی سی آر کے مطابق، ’اجتماعی قتل، سنگین جسمانی اور ذہنی ایذا رسانی، مکمل محاصرہ اور بندش جس سے گروپ کی جسمانی تباہی کے حالات پیدا ہو جائیں، یہ سب نسل کشی کے ایک آشکار ہوتے ہوئے جرم کے ثبوت کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
سی سی آر نے نسل کشی اور ہولوکاسٹ کے کئی سرکردہ قانونی محققین و مؤرخین بشمول ولیم شاباس کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے اسرائیلی حکومت کی ہرزہ سرائی اور فوجی ردِعمل کو نسل کشی کی علامات کے طور پر بیان کیا۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس حملے کے بعد بائیڈن نے اسرائیلی حکومت کے لیے اپنی ’غیر متزلزل‘ حمایت کا اظہار کیا۔
سی سی آر نے کہا کہ ’صدر، بلنکن، اور لائڈ نے تب سے اسرائیل کو 14.1 بلین ڈالر کا اضافی فوجی ہارڈویئر فراہم کرنے، طیارہ بردار بحری جنگی گروپوں کی تعیناتی، اور اسرائیل کے دفاع میں مدد کے لیے خطے میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے کانگریس سے منظوری طلب کی ہے۔‘
Comments are closed on this story.