Aaj News

ہفتہ, ستمبر 21, 2024  
16 Rabi ul Awal 1446  

11 ماہ کی بچی سے زیادتی کا جرم لاہور ہائیکورٹ میں بھی ثابت، بریت کی استدعا مسترد

اپیل کنندہ کو سزائے موت دینا کافی سخت ہوگا، عدالت
اپ ڈیٹ 14 نومبر 2023 09:39pm

قصور میں 11 ماہ کی بچی سے زیادتی کے مجرم کا جرم ٹرائل کورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں بھی ثابت ہوگیا، تاہم، ہائیکورٹ نے مجرم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مجرم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 3 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ تو بحال رکھا لیکن سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

فیصلے میں واقعی کی ایف آئی آر کا ذکر کی گیا جس کے مطابق 10 اگست 2019 کی شام سات بجے مجرم محمد رفیق شکایت کنندہ محمد مجید کے گھر آیا اور اس کی نابالغ بیٹی زنیرہ فاطمہ کو ساتھ لے گیا، جس کی عمر اس وقت 11 ماہ تھی۔

جب مجرم رفیق بچی کو واپس نہیں لایا تو بچی کے والد محمد مجید گواہ محمد صادق اور اللہ وسایا کے ساتھ بچی کی تلاش میں نکلے۔ انہوں نے قریبی کھیتوں سے شیر خوار کے رونے کی آواز سنی، موقع پر پہنچنے پر انہوں نے مجرم کو بچی کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے پایا۔

انہیں دیکھ کر مجرم بچی کو خون میں لت پت چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گیا۔ جس کے بعد والد بچی کو ڈی ایچ کیو اسپتال قصور لے گئے، جہاں اس کا طبی علاج اور معائنہ کیا گیا۔ جس کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا۔

فیصلے میں عدالت نے ریماکس دیے کہ یہ حقیقت ہے ملزم نے شیر خوار بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، والدین کسی پر جھوٹا الزام لگانے کیلئے بیٹی کی عزت اور مستقبل داؤ پر نہیں لگا سکتے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ پراسیکیوشن نے بغیر کسی شک کے اپنا کیس ثابت کیا، اپیل کنندہ کو سزائے موت دینا کافی سخت ہوگا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ منفی ڈی این اے رپورٹ اور جرم کے وقت مجرم کی عمر کے سبب سزا میں تخفیف ہوسکتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کیس میں سزا میں تخفیف کرنے والے حالات موجود ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق سزا سناتے وقت شک کا فائدہ ملزم کو دیا جاتا ہے، اس لیے ملزم کی موت کی سزا کو ختم کرکے اسے عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ مجرم محمد رفیق کے خلاف تھانہ صدر قصور میں 2019 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

LAHORE HIGH COURT (LHC)