حکومت اورآئی ایم ایف کے درمیان شرح سود میں اضافہ نہ کرنے پر اتفاق
پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران ایک طرف آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض دینے سے پہلے دوست ممالک سے براہ راست یقین دہانی مانگی ہے تو دوسری جانب معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان شرح سود میں مزید اضافہ نہ کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے یقین دہانی طلب کیے جانے پر متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ پر آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرادی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہورہے ہیں، اور قرض فراہمی سے قبل آئی ایم ایف دوست ممالک سے بیرونی فنانسنگ کیلئے براہ راست یقین دہانیاں حاصل کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف مشن چیف نے متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید الرعابی سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ گیپ پورا کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یو اے ای کے سفیر نے آئی ایم ایف مشن چیف کو پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے اور ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کے معاملے پر یقین دہانی کرادی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو 6.5 ارب ڈالر کے بڑے بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے، اور نگران حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دوست ممالک سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تحفظات دورکرنےکیلئے پرامید ہیں، رواں مالی سال کیلئےتقریبا 6.5 ارب ڈالرزبیرونی فنانسنگ گیپ کا تخمینہ ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی سےڈھائی ارب ڈالرزگیپ کم ہوجائےگا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باوجود 4 ارب ڈالرز کا گیپ رہ جائے گا، اس لئے فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلئے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا ضروری ہوگا۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان شرح سود میں مزید اضافہ نہ کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کو مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات پر عملدرآمد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق ہوا ہے، آئی ایم ایف کو یقیین دہانی کرائی ہے کہ پرائس مانیٹرنگ کمیٹی مزید فعال بنائی جائیں گی اور کمیٹی کو خود مختار کام کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.