Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسمارٹ فون کو ٹکر دینے والے عمران چوہدری کون ہیں، پاکستان سے کیا تعلق

ایپل کے سابق ملازم کی کمپنی نے چھوٹا سا اے آئی پن متعارف کروایا ہے جو کپڑوں سے مقناطیسی طور پر منسلک ہوتا ہے۔
اپ ڈیٹ 14 نومبر 2023 10:44am

ایک ایسے وقت میں جب اسمارٹ فونز کا مستقبل تکنیکی حلقوں میں زیر بحث ہے، برطانوی نژاد امریکی ڈیزائنر عمران چوہدری کی سان فرانسسکو میں قائم کمپنی ’ہیومین‘ نے ایک چھوٹا سا اے آئی پن متعارف کروایا ہے جو آپ کے کپڑوں سے مقناطیسی طور پر منسلک ہوتا ہے۔

عمران چوہدری ایک جانا پہچانا نام نہیں ہیں لیکن انہیں ایپل میں طویل عرصے تک کام کرنے کے باعث متعدد ہٹ مصنوعات سے متعلق معلومات کا تجربہ ہے۔ اور ایک بار پھر ایکشن میں آتے ہوئے وہ ایپل اور دیگر اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو 699 ڈالر کے اسمارٹ فون کے متبادل کے ساتھ چیلنج کر رہے ہیں جسے آپ سارا دن پہن سکتے ہیں۔

پاکستانیوں کے لیے ایک خاص بات ان کا پاکستانی نام عمران چوہدری ہے۔ لیکن لندن میں پیدا ہونے والے عمران کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

عمران چوہدری نے ایپل میں دو دہائیاں گزاریں اور اسٹیو جابز کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہوں نے 1995 میں ایک انٹرن کی حیثیت سے ایپل میں شمولیت اختیار کی اور کمپنی کے ہیومن انٹرفیس گروپ کے ڈیزائن ڈائریکٹر بن گئے ، جہاں وہ آئی فون ڈیزائن کرنے والی چھ افراد پر مشتمل ٹیم کے ایک رکن تھے۔

وہ اصل آئی فون کے تعامل اور انٹرفیس کو ڈیزائن کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ ان کے کام میں آئی پوڈ ، آئی پیڈ ، ایپل واچ کے ساتھ ساتھ ایپل ٹی وی کے لئے انٹرفیس ڈیزائن کرنا بھی شامل ہے۔ ان کا نام سیکڑوں پیٹنٹ پر ہے، جس میں ”سلائیڈ ٹو ان لاک“ پیٹنٹ بھی شامل ہے۔ عمران چوہدری نے آئی فون کی ہوم سکرین ڈیزائن کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

ایپل کی کور ڈیزائن ٹیم 2016 میں اس وقت الگ ہونا شروع ہوئی جب جونی آئیو، جنہوں نے جابز کے ماتحت کام ایک دہائی سے زیادہ کام کیا، نے روزمرہ کے انتظامی فرائض سے استعفیٰ دے دیا۔ ٹرپ مکل کی کتاب ’After Steve: How Apple Became a Trillion-Dollar Company and Lost Its Soul‘ کے ایک اقتباس کے مطابق عمران چوہدری ایپل چھوڑنے پر غور کر رہے تھے اور انہوں نے آئیو اور ایلن ڈائی کو مطلع کیا کہ وہ اپنے معاوضے کے طور پر ایکویٹی حصص جمع کرنے کے بعد چند ماہ میں کمپنی ھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

عہدہ چھوڑنے سے ایک ماہ پہلے عمران چوہدری نے اپنے ساتھیوں کو اس حوالے سے ایک ای میل بھیجی اور فارسی شاعر رومی کاحوالہ دیتے ہوئے لکھا، ’جب آپ اپنی روح سے کام کرتے ہیں، تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے اندر خوشی کا ایک دریا بہہ رہا ہے‘

چوہدری نے سٹیو جابز کی موت کے بعد اور سی ای او ٹم کک کی قیادت میں ایپل کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’افسوس کی بات ہے کہ دریا خشک ہو جاتے ہیں، اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو آپ ایک نئی چیز کی تلاش کرتے ہیں‘۔

چودھری نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لئے 2018 میں ایپل چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے اپنی اہلیہ بیتھانی بونگیورنو اور ایپل کے ایک سابق ملازم کے ساتھ مل کر ہیومین کی بنیاد رکھی، جنہوں نے آئی فون،آئی پیڈ اور میک کے لیے سافٹ ویئر کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

چوہدری کی کمپنی نے اب تک یہ بات پوشیدہ رکھی تھی کہ وہ کس چیز پر کام کر رہے تھے۔ تاہم رواں سال کے اوائل میں عمران چوہدری نے ٹی ای ڈی ٹاک میں اے آئی پن کی ایک جھلک پیش کی تھی۔

اسمارٹ فون یا ہیڈسیٹ کے برعکس، چودھری ڈسپلے کے بغیر دنیا کا تصور کرتے ہیں، اور اے آئی پن بالکل ایسا ہی ہے۔ یہ ایک مختلف قسم کا آلہ ہے جو مصنوعی ذہانت سے بھرا ہوا ہے لیکن اسکرین کے بغیر ہے۔

اس میں سب سے اوپر کیمروں اور سینسروں کی ایک صف ہے جو ہاتھوں ، ٹیبل ٹاپس ، یا کسی بھی سطح پر بصری انٹرفیس پیش کرسکتے ہیں۔ آپ اے آئی پن کو اپنے سینے پر کلپ کرسکتے ہیں ، تصاویر لے سکتے ہیں ، متن بھیج سکتے ہیں ، اور اس میں چیٹ جی پی ٹی جیسا طاقتور ورچوئل اسسٹنٹ ہے۔

اے آئی پن امریکہ میں 16 نومبر کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس کی قیمت 699 ڈالر سے شروع ہوگی اور اس کے علاوہ ٹی موبائل کے ذریعے لامحدود کالنگ، ٹیکسٹنگ اور ڈیٹا کے لیے ماہانہ 24 ڈالرز دستیاب ہوں گے۔

جب چوہدری نے ہیومین شروع کرنے کے لیے ایپل چھوڑا تو انہوں نے درجنوں ملازمین کو بلایا۔ درحقیقت ہیومین کی موجودہ افرادی قوت کا 50 فیصد ایپل کے سابق ملازمین پر مشتمل ہے، جن میں آئی فون کے ٹچ اسکرین کی بورڈ کے خالق کین کوسیانڈا بھی شامل ہیں، جنہوں نے 2020 کے آخر میں کمپنی میں بطور پروڈکٹ آرکیٹیکٹ شمولیت اختیار کی تھی۔ 2007 سے 2019 تک ایپل کے صنعتی ڈیزائن گروپ کے رکن گیری شلس نے گزشتہ سال اگست میں ہیومین میں مرکزی صنعتی ڈیزائنر کے ساتھ ساتھ ہیومینیٹی کے ہیڈ آف سروسز جیریمی ورنر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی، جنہوں نے آئی کلاؤڈ، ایپل پے اور ہوم کے لیے انجینئرنگ کی نگرانی کی۔

عمران چوہدری کےاسٹارٹ اپ نے اب تک 230 ملین ڈالر کی فنڈنگ جمع کی ہے۔ ہیومین کے سرمایہ کاروں میں اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین بھی شامل ہیں، جن کے پاس تقریبا 15 فیصد حصص ہیں۔

عمران چوہدری نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کے والد کا تعلق انڈیا اور پاکستان سے تھا۔ عمران کے بقول ان کے والد پاکستان میں محکمہ برقیات میں ملازم تھے اور انہوں نے کئی دیہات میں بجلی پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا وہ کہتے ہیں کہ اس وقت دیہات کے لوگ بجلی سے ڈرتے تھے اور عمران چوہدری کے والد نے اس نئی چیز یعنی بجلی کی لوگوں کے سامنے وضاحت کی۔

خود عمران چودری لندن میں پیدا ہوئے اور برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں ، بعد میں وہ امریکا چلے گئے یہاں پر انہوں نے امریکن شہریت بھی حاصل کرلی اور اب وہ برٹش امریکن کہلاتے ہیں۔

Apple

Imran Chaudhri

tiny AI wearable