Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

’کون تھا جو قوم کی تقدیر سے کھیلتا تھا‘ جائزہ لینا ہوگا دہشتگردی میں اضافہ کیوں ہوا، اسحاق ڈار

دہشتگردی کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، امریکی افواج کا اسلحہ استعمال ہو رہا ہے، شہزاد وسیم
اپ ڈیٹ 13 نومبر 2023 05:42pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قوم کو اعتماد میں لیے بغیر سینکڑوں دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا، وہ کون تھا جو قوم کی تقدیر سے کھیلتا تھا، جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردی میں اضافہ کیوں ہوا۔ قائد خزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، اسلحہ وہ استعمال ہو رہا جو امریکی افواج پیچھے چھوڑ کر گئیں۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔ جس میں مرحوم نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان اور سکیورٹی فورسز کے شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے دعا کروائی۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو بھی ہماری حکومت نے ختم کیا، ملک کو دہشت گردی کا چیلنج درپیش تھا، آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا، جس میں 100سے زائد بچے شہید ہوئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دو ہفتوں میں تمام پارٹیوں نے نیشنل ایکشن پلان بنایا، جس کا مقصد تھا کہ اپنی سرزمین دہشتگردی کےلیے استعمال نہیں ہونے دیںگے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب نے اتفاق کیا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا ہے، لیکن قوم کو اعتماد میں لیے بغیر سینکڑوں دہشت گردوں کو چھوڑ دیا گیا، ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس کرنا چاہیے۔

ن لیگ کی سابقہ حکومت کی تعریفیں کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کے خدشات ماضی میں بہت اہم معاملہ تھا۔ پاکستان میں 20،20، گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی تھی، ہماری حکومت نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے افغان مہاجرین کی واپسی کا معاملہ بہت حساس اور اہم قرار دیا۔

نگران وزیر خزانہ

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل کمیٹی کو بھجوا سکتے ہیں، 1997 میں یہ بل متعارف کروایا گیا بینک کو یونین ایکٹیویٹیز سے محفوظ رکھا جائے۔

انھوں نے کہا کہ کچھ سرگرمیاں ہوئی تھیں جن سے بینکس کو نقصان پہنچا تھا ، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ بینکس کو سیاست کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

نگراں وزیر خزانہ کا مؤقف سننے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2023 متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

’دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، امریکی افواج کا اسلحہ استعمال ہو رہا ہے‘

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد خزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہیمی اور بدگمانی کی تاریخ ہے، اندرونی معاملات کا ایک دوسرے پر اثر ہوتا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا کیا، گزشتہ کچھ دنوں میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغان غیر قانونی مقیم افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ ہوا، کسی خود مختار ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقنیی بنائے، دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، اسلحہ وہ استعمال ہو رہا جو امریکی افواج پیچھے چھوڑ کر گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ مسئلہ افغانستان کے ساتھ اٹھایا کہ آ پکی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہو، کوئی بغیر دستاویزات کے آپ کے ملک میں نہیں رہ سکتا۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ ہمیں بڑے مفادات کو بھی دیکھنا ہے، خطے کی صورت حال میں بھی اپنا کردار ادا کریں، افغانستان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو بھی بڑھانا ہے، افغانوں میں پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے، ہمیں گڈ ویل کے لئے کام کرنا ہو گا۔

’کوئٹہ سے دن دیہاڑے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے‘

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نگران حکومت معدنیات کی وزارت بنانے جارہی ہے، اگر وفاق نے مالیات کی وزارت بنانی ہے تو اٹھار ہویں ترمیم کی فاتحہ پڑھ لیں، سارے کام نگران حکومت نے کرنے ہیں تو منتخب حکومت کیا کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ کوئٹہ سے دن دیہاڑے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، یونیفارم میں ملبوس افراد ایسا کریں گے تو نفرت پھیلے گی۔

’ہم پاسپورٹ کے ذریعے آنے جانے کے احکامات کو نہیں مانتے‘

سینیٹر عمرفاروق نے کہا کہ چمن ہمارا ڈسٹرکٹ ہے جہاں کئی ہفتوں سے احتجاج جاری ہے، چمن میں دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے بارڈر پر رہتے ہیں، چمن کے لوگوں کا قبرستان افغانستان میں ہے اور افغانستان کے لوگوں کا قبرستان چمن میں ہے، ’ہم پاسپورٹ کے ذریعے آنے جانے کے احکامات کو نہیں مانتے‘۔

سینیٹر شفیق ترین نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بھیجنے کے لئے وقت دیا جائے، افغان شہری خوشی سے نہیں جا رہے۔

جس پر نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجا جا رہا، صرف غیر قانونی رہنے والے لوگوں کو بھیجا جا رہا ہے۔

طاہر بزنجو نے کہا کہ دنیا میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی افغان مہاجرین کے معاملے کو دیکھ رہی ہیں، لکھاریوں کی جانب سے بہت زہریلی گفتگو کی گئی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں آنے والی تبدیلی سے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ متاثر ہوتے ہیں،افغان باشندوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

Ishaq Dar

economic crisis

Senate session

Pakistan Law and order situation